حیدر آباد (جیوڈیسک) مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ عزیر جان بلوچ کے ساتھ جس جس کی تصاویر ہیں ان کو پکڑنا چاہئے۔ حیدرآباد میں محکمہ آرکائیو کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل اور شاہد آفریدی کی تصاویر بھی عزیر بلوچ کے ساتھ ہیں اگر تصویر پر کارروائی ہوئی تو پورا ملک پکڑا جائے گا تاہم اگر کوئی کارروائیوں میں شریک رہا ہے تو اس کے لئے کوئی سپورٹ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی تین ماہ سے سن رہے ہیں کہ عزیر بلوچ کو دبئی سے لانے کی باتیں چل رہی تھیں اب اگر اس کا ظہور کسی مقصد سے ہوا ہے تو لوگ جان جائیں گے اور سب کو پتہ چل جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار عزیر جان بلوچ کیجانب سے دعوت تھی لیکن میں بچپن سے بڑا بزدل رہا ہوں۔ جہاں سے بو آتی ہے کہ پکڑا جاﺅں گا تو کوشش کرتا ہوں کہ ایسے معاملات میں نہ پڑوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کے پتے بکھر گئے ہیں، اس کے اپنے وزراء کنٹرول میں نہیں ، محض ایک سکول بند کرنے کے معاملہ پر چالیس موقف آئے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کو ہم نے نہیں بلکہ انہوں نے سارے جہان کو چھیڑا ہے ، جب تک ان کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان ہے ان سے کڑوی میٹھی باتیں کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے موقف کو سندھ کا موقف نہ سمجھیں تاہم اگر وہ بات کررہے ہیں تو غلط نہیں ہوگی کیونکہ وہ وہاں حالات دیکھ رہے ہیں ، ہمیں جتنا تنگ کیا جارہا ہے وہ اسی انداز میں بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرجیل انعام میمن کی ضمانت یا کرپشن کا نہیں پتہ ، کہا جارہا ہے کہ اربوں روپے کشتی سے نکلے ہیں۔ وہ اربوں کون لے گیا اس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی اور ایک دو وزراء کے لب و لہجے اور چہرے وفاقی نہیں ہیں وہ صوبوں کو غصہ دلانے والے ہیں جو یہاں آکر طیش دلا کر چلے جاتے ہیں۔
ابھی انتخابات میں عابد شیر علی اپنی پارٹی کے خلاف بولتے رہے ان کے اپنے مقاصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی والی ذہنیت اور اپنے مفادات کی خاطر بجلی بحران کو کالا باغ ڈیم بنا دیا اور اب پاکستان کی ترقی اورخوشخالی کے منصوبے پر اس انداز میں کام ہوا تو متنازع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کے اجلاس میں سی ایم سندھ کو نہ بلانا ہی خود تحفظات کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک کہہ رہا ہے آپ حکومت نہیں چلا سکتے تو کیا حکومت کی نجکاری کریں گے۔
جمہوریت کے دشمن نہیں چاہتے کہ نظام چلے ۔ سٹیل مل‘ واپڈا اور پی آئی اے کے پیچھے پڑ گئے ہیں یہ قومی ادارے ہیں جو ملکی شناخت ہیں ان کو کیسے فروخت کرنے دیں گے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف نے خود اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ میں نے بے نظیر کے خلاف کرپشن کے کیس نہیں بنائے مجھ سے ایجنسیوں نے بنوائے۔اگر ایسے احتساب ہوگا تو لوگ نہیں مانیں گے۔ پنجاب اور کے پی کے میں جنت ہے یہ نہیں مانوں گا۔