اسلام آباد (جیوڈیسک) دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کیا گیا اس لئے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے پیچھے ہٹے تھے۔ میں نے کل اپنے خطاب میں جو باتیں کہیں وہ سب مذاکرات میں طے تھا۔
حکومت نے تحریک انصاف کیساتھ مذاکرات میں طے کیا تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ایک جوڈیشل کمیشن بنے گا جس میں آئین کے تحت کسی بھی ادارے سے تفتیشی لیا جا سکتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے پاس اختیار ہوگا کہ دھاندلی کی تفتیش میں کس کو شامل کیا جائے۔ حکومت نے کہا تھا کہ آپ دھرنا ختم کریں اور کمیٹی تحقیقات کرے گی تاہم مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ کی طرح یوٹرن لیا اور پیچھے ہٹ گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل کمشن 6 ہفتوں کے اندر دھاندلی کی تحقیقات کرے۔ اس دوران ہم بھی اپنا دھرنا جاری رکھیں گے اور وزیراعظم بھی حکومت کرتے رہیں لیکن اگر انتخابات 2013ء میں دھاندلی ثابت ہو جائے تو وزیراعظم کو نئے الیکشن کروانا ہونگے۔
عمران خان نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب! آپ کا شکریہ کہ ہمارے ارکان کی بولیاں لگ رہی ہیں۔ اسمبلی میں استعفے منظور نہ کرنے کا ڈرامہ چل رہا ہے۔ میاں صاحب جتنی دیر کرینگے ہمیں اتنا ہی فائدہ ہوگا۔
میاں صاحب 30 تک نومبر تک فیصلہ کریں، نہیں تو مجھے فیصلہ کرنا پڑے گا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری اس لئے نہیں آ رہی کیونکہ نواز شریف نے اپنے سارے رشتہ دار مسلط کر دیے ہیں۔
حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت تباہ ہوئی لیکن اس کا الزام دھرنے پر لگا دیتے ہیں حالانکہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پرامن دھرنا کبھی نہیں ہوا۔ کیا ہم گوادر کی سڑک پر کھڑے ہیں جو ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں؟