حکومت سمیت کسی کیساتھ مذاکرات سے انکار نہیں کیا: طاہر القادری

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ڈی چوک پر انقلاب مارچ کے شرکاء اور میڈیا سے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی وزیر جھوٹ بول رہے ہیں۔ میرے پاس مذاکرات کیلئے آج تک کوئی نہیں آیا۔ مذاکرات سے انکار کے بارے میں حکومت جھوٹا پراپیگنڈہ پھیلا رہی ہے۔

میں مذاکرات کا حامی اور قائل ہوں لیکن میڈیا کے سامنے جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ ہم مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنماء حیدر عباس رضوی اور اعجاز الحق میرے پاس مذاکرات کیلئے آئے لیکن میں نے انکار نہیں کیا لیکن حکومت کا کوئی وفد ہمارے پاس مذاکرات کیلئے لئے نہیں آیا۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہمارا قتل عام ہونے کے بعد جمہوریت کی بات کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو ماڈل ٹائون میں ہوئی ریاستی دہشتگردی نظر نہیں آئی؟۔ سیشن جج کے حکم کے باوجود ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ عدلیہ کے حکم پر بھی اگر ایف آئی آر درج نہ ہو تو اس ملک میں کون سی جمہوریت ہے۔

اگر شریف برادران کے بچوں میں سے کوئی شہید ہو جاتا تو یہ حکمران اسی طرح آئین اور قانون کی بات کرتے، بعید نہیں کہ یہ قاتلوں کو ہی قتل کروا دیتے کیونکہ ان کے پاس طاقت ہے۔ میں ملک کے تمام سرکردہ لیڈروں سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے خاندان کے لوگ قتل ہو جاتے اور آپ کی ایف آئی آر بھی نہ کٹتی تو آپ کیا کرتے؟۔

ہمارے ساتھ مذاکرات کی باتیں کرنے والے ہمارے اس سوال کی جانب کیوں نہیں آتے۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم آئین کی پاسداری کرنے والے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ سے قانون اور انصاف کیلئے دھکے کھا رہے ہیں۔ کیا جمہوریت میں نہتے عوام کا قتل جائز ہے۔

موجودہ حمکران رہے تو جمہوریت آئین اور قانون کا قتل عام ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہر لمحہ پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ہیں۔

ہم ریاست کی عمارتوں کا تقدس چاہتے ہیں۔ عدالت، آئین اور پارلیمنٹ کو مقدس سمجھتے ہیں۔ ہم نے قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لیا۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو حکم دیا کہ ریاستی اداروں اور اہم تنصیبات کے سامنے نہ بیٹھا جائے اور کسی کا راستہ بند نہ کیا جائے۔