اسلام آباد (جیوڈیسک) صدر مملکت منون حسین نے کہا ہے کہ بیورو کریسی ایک تربیت یافتہ انتظامیہ کی حیثیت سے عوامی مسائل کے حل کے عمل میں تیزی لائے اور کسی بھی حکومت کے کسی غیر قانونی حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے۔
اسلام آباد میں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب اور شرکا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ یہ ہماری قومی بدقسمتی رہی ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں تنزل اور انحطاط پیدا ہوا ہے جس سے بیورو کریسی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکی، طے شدہ راستے سے ہٹنے کی وجہ سے ملک میں لاقانونیت اور کرپشن کوفروغ ملا اور عدلیہ کمزور ہوئی، اگر ملک میں پیدا ہونے والے انتظامی مسائل کو بروقت حل نہ کیا جائے تو وہ سیاسی نوعیت اختیار کرجاتے ہیں، جس سے ریاستیں شکست و ریخت کا شکار ہوجاتی ہیں۔
اس لئے ضروری ہے کہ بیوروکریسی ایک تربیت یافتہ انتظامیہ کی حیثیت سے عوامی مسائل کے حل کے عمل میں تیزی پیدا کرے اور خود کو مضبوط بناتے ہوئے کسی بھی حکومت کے کسی غیر قانونی حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کردے لیکن اس عمل میں شدت اور تلخی سے بچنے کی پوری کوشش کی جائے تاکہ تصادم کی صورت حال کسی بھی صورت میں پیدا نہ ہو۔
صدر مملکت نے کہا کہ ماضی میں سیاست کو معیشت پر فوقیت حاصل تھی لیکن اب معیشت نے سیاست پر فوقیت حاصل کرلی ہے۔ آج کی دنیا میں ان ملکوں کی سیاست میں استحکام پیدا ہوتا ہے جہاں معیشت مضبوط ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی معیشت کے استحکام کے لیے سنجیدگی سے کام کیا جائے۔ ملک میں امن و امان کے مسائل ہیں، بدامنی کےمکمل خاتمےتک فوجی آپریشن جاری رہے گا، بلوچستان کے مسائل کی بنیادی وجہ احساس محرومی ہے جس کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں بھی رہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ وہاں کے قبائلی سرداروں کو بھی اس سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
بلوچستان کی ترقی کے لئے عوامی نمائندوں کو جو فنڈ فراہم کئے جاتے رہے ہیں، انھیں عوام پر خرچ کرنے کی بجائے خرد برد کردیا جاتا رہا ہے۔ اکبر بگٹی کے قتل سے ملک کے استحکام اور یک جہتی کو سخت نقصان پہنچا۔ موجودہ حکومت نے بلوچستان میں اپنی جماعت کی اکثریت ہونے کے باوجود وہاں قوم پرست جماعتوں کی حکومت قائم کی۔ اس کے نتیجے میں بلوچستان میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔