تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم لیجئے اَب پاکستانی کمزور اور لاغر مہنگائی کے بوجھ تلے دبی بلکتی سسکتی اور اپنی زندگی کی بقاء و سالمیت کی ایڑیاں بھیگ مانگتی عوام اپنی کمریں مضبوط کرلے چونکہ حکومت کی لونڈی (اوگرا) آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے یکدم سے ہی گیس کی قیمتوں کو زمین سے آسمان پر پہنچانے کے لئے اقدام کرلیا ہے اور اِس نے اپنی گردن تان کر اور سینہ پھلا کر عوام الناس پر گیس بم گراتے ہوئے گیس کی قیمت میں 36 فیصداضافے کا اعلان کر دیا ہے اِس کا کہنا ہے کہ اِس اقدام سے گیس کمپنیاں صارفین سے رواں مالی سال کے دوران1 34 ارب روپے سے زائد وصول کریں گی،تاہم اِس سے انکار نہیں کہ اوگرانے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب ن لیگ کی حکومت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان 30 اکتوبر 2016 سے (ماضی کے مقابلے میں کئی گنازیادہ پاور فل انداز سے فیصلہ کن )احتجاجی مظاہروںاور دھرنوں کا ایک نہ رکنے والاسلسلہ شروع کرنے کا ارادہ کر چکے ہیں۔
اَب اِن حالات میں حکومتی لونڈی اوگراکا پہلے سے گیس وبجلی سے محروم اور سرپھوڑ سینہ زورمہنگائی سے پریشان حال عوام پر گیس کی قیمتوں میں یکمشت36فیصد اضاضے کا اعلان بم بن کر گراہے یقینا آج اوگراکا یہ عوام دُشمن اعلان یا آپ جِسے مُلک سے غریب کُش اقدام بھی کہہ سکتے ہیںاِس کا سارا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگااور اَب عمران خان کے احتجاج میں وہ غریب طبقہ بھی ضرور شامل ہو نے کی تیاریوں میں مصروف ہوگیاہوگاجس کے دل میں اوگراکے اِس اعلان سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی حکومت سے تھوڑی بہت بھی ہمدردی رہی ہوگی گو کہ اَب اوگراکے گیس کی قیمتوں میں36فیصداضاضے کے اعلان سے وہ بھی ختم ہوگئی ہے۔
ہاں البتہ اِس سے انکار نہیںکہ اگر حکومت نے 30اکتوبر کو عمران خان کی فیصلہ کن احتجاجی کال سے قبل اور آئندہ 2018ءمیں ہونے والے مُلکی انتخابات سے پہلے مُلک کے غریب اور گیس و بجلی سے محروم اور مہنگائی کے بوجھ تلے دفن عوام پر کسی بھی سطح اور کسی بھی قسم کی مہنگائی کا اضافی بوجھ ڈالا یہ مہنگائی بڑھانے والے اوگراجیسے اقدام یا اقدامات کے بارے میں سنجیدگی سے روک تھام سے متعلق پالیسیاںنہ وضع کی تو پھر حکومت کا اگلے انتخابات میںکامیابی کا خواب دیکھنا تو دور کی بات ہے ن لیگ کے سربراہ اور وزیراعظم پاکستان کو نوازشریف کو اپنی حکومت کی باقی دوایک سال کی مدت پوری کرنابھی مشکل ہو جائے گی۔
Nawaz Sharif
آج ہمارے وزیراعظم نوازشریف جو بات بات پر بڑی بڑی ایسی سیاسی قسمیں کھاتے پھرتے ہیںکہ ”ہم نے اپنی اِس حکومت میں مُلک سے غربت کے خاتمے اور غریبوںکی زندگی اور اِن کے حالاتِ زار میں بہتری لانے کے لئے جنتے اقدامات اور انتظامات کئے ہیں ایسے اقدامات تو مُلکی تاریخ اُٹھاکردیکھ لو کبھی بھی (ن لیگ کی حکومتوں کے سوا) کسی بھی پارٹی کے حکمران کے دورمیں نہیں ہوئے تھے، الحمدُ للہ،آج عوام دوست نوازشریف نے مُلکی معیشت اور اقتصادی صورت حال میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ مُلک کی غریب عوام کی ترقی اور خوشحالی کے خاطر مُلک میں مہنگائی کا تو اضافہ ضرور کیا ہے مگر اِس اضافے سے مُلک سے غربت تو غربت ۔۔۔غریبوںکے خاتمے کے لئے بھی اقدامات اور انتظامات کرنے میں کوئی کسر نہیں رکھ چھوڑی ہے جی ہاں تب ہی آج ن لیگ کی رواںحکومت میں حکومتی لونڈی اوگرا کا ارکان پارلیمنٹ کی نئی گیس اسکیموں کے لئے عوام سے 9ارب روپے صول کئے جانے کے سلسلے کو یقینی بنانے کے لئے گیس کی قیمت میں یکمشت 36فیصداضاضے کے جو اعلان ہے آج اگر ہم اوگراکے اِس اعلان کو ہی دیکھ لیں تو ہمیںلگ پتہ جائے گا کہ ن لیگ کی رواںحکومت جس کے وزیراعظم مسٹر نواز شریف ہیں اور جس کے وفاقی وزیرخزانہ مسٹر اسحا ق ڈار ہیںیہ مُلک کے غریب عوام کے لئے کتنے مخلص ہیں ؟؟؟اور اوگراکان لیگ کی حکومت اور وزیراخزانہ اسحاق ڈار کے ایما پر گیس کی قیمتوںمیں یکد م سے 36فیصد اضاضے کا اعلان کیا یہ مُلک سے غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ غریبوں کو مہنگائی کے بوجھ تلے دباکر آغوشِ قبر میںسُلانے والااقدام نہیںہے؟؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھرگیس کمپنیاں مُلک کی بڑی غریب آبادی والے طبقے کو گیس کی سپلائی میںتعطل پیداکرکے اِس سال صارفین سے 341ارب روپے وصول کرنے کی کیوںدعویدار بنی ہوئی ہیں یقینا گیس کمپنیوں نے ایس این جی پی کے لئے قیمت میں 57.89روپے ایم ایم بی ٹی یو اضافہ اِسی لئے کیا ہے کہ اگلے ماہ سے شروع ہونے والے سردی کے موسم میں عوام کو ملنے والی گیس سپلائی روک دی جائے اور پوری طاقت سے عوام کے اگلے پردودھاری چھری رکھ کر اپنے اہداف حاصل کئے جائیں گے آج جہاں اپنے اِس مراسلے میں ا وگرانے بڑی ڈھٹائی سے 15نومبرتک حکومت سے رائے بھی طلب کرنے کا دعویٰ کیا ہے تو وہیں اِس کابڑی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی جواب نہ آیاتو پھراوگراآرڈیننس کے تحت فیصلہ ہوگا۔
جبکہ یہاں یہ کیا ہی اچھاہوتا؟؟کہ عوام الناس کو یہ بھی بتادیاجاتاکہ اوگراآرڈیننس کس بلا کا نام ہے؟؟ اور اِس کا اِس حوالے سے کیاکردار ہوتاہے؟؟ بہرحال،حکومتی ایما پر اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمت میں 36فیصد اضاضے کے اعلان سے اتناتویہ ضرور واضح ہوگیاہے ن لیگ کی حکومت نے پانا لیکس کے معاملے سمیت ایل او سی پرجاری بھارتی جارحیت اور 30اکتوبر سے عمران خان کے احتجاجی پروگراموں اور دھرنوںسے عوام الناس کی توجہ ہٹانے کے لئے اوگرا کو گیس کی قیمتوںمیںاضاضے کا ٹاسک دے کر اوگراکو فری ہینڈکر دیاہے جو کہ عوام کے نزدیک ایساناممکن ہے، عوام یہ بات اچھی طرح سے سمجھ چکے ہیں، اَب پاناما لیکس کا فیصلہ عمران خان کے احتجاجوں سے ہی ہوگا اور اَب بس بہت ہوگئی ہے اَب وزیراعظم نوازشریف کو اپنے عہدے سے ضرور مستعفی ہونا پڑے گاکیوںکہ آج نہ مُلک اور عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے نہ نواز اچھا نہ زرداری اچھااور نہ ہی عمران کی خودساختہ عمرانی سیاست اچھی ہے آج اگر کوئی مُلک اور قوم کے بہترمستقبل اور اِن کی ترقی و خوشحالی کے لئے اچھاہے تو بس ایک ڈنڈاہی اچھا ہے جو فوجی جنرل کے ہاتھ میںہو اوروہ مُلک میں چند سیاسی نام نہاد جمہوری پجاریوں کے سروں اور کمروں پر متواتر برستارہے اور اِن کے ہاتھ اور پاوں ٹوٹنے تک پڑتارہے اور مُلک اور قوم پر ایک اُسی ڈنڈے کی حکمرانی چلے جو کم ازکم مُلک اور مُلک کی غریب اور مفلوک الحال عوام کے ساتھ تو مخلص ہوتا ہے۔
IMF
بہر کیف …!! ،اَب یہ بات سمجھ میں آئی کہ آئی ایم ایف کے میگزین اور ورلڈبینک کے سالانہ اجلاس میںرواں حکومت کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار(المعروف مسٹر اسحاق ڈالر)کو2016کے لئے جنوبی ایشیا کا بہترین وزیرخزانہ قرار دے کر اِنہیںایوارڈ دینے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟؟؟۔اِس پر راقم الحر ف کا قوی خیال یہ ہے اَب لگتا ہے کہ ابھی آئی ایم ایف اور ورلڈبینک والوں کو اسحاق ڈار سے اپنی مرضی کے بہت سے کام لینے ہیں اِسی لئے اُنہوں نے اِنہیںرشوت کے طور پر یہ اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے اور اِسی کے ساتھ ہی یہ بات تو سب ہی خوب جانتے ہیں کہ ایسے ہی یورپ والے جنوبی ایشیا کے کسی بھی شخص کو ” سر “ کا خطاب یا اپنا کوئی نامی گرامی ” ایوارڈ “نہیں دے دیاکرتے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ وہ جب تک اپنی اچھی طرح تسلی نہ کرلیں کہ یہ جِسے کسی خطاب یا ایوارڈ سے نوازرہے ہیں یہ شخص جس طرح ماضی میں اِن کی پالییسوں پر اندھا اعتماد کرکے پورااُتراہے کیا یہ شخص ابھی اپنے لوگوںکی کسی دباو ¿ اور دھمکی میں آئے بغیر اِن کے ساتھ رہے گااور اُسی طرح آئندہ بھی اِن کے کہے پر من و عن عمل کرنے یا اقدامات و انتظامات کرنے والا ہے جیسے یہ ماضی میں اِن کے لئے کارآمد تھااور یوںجب وہ اُسے اچھی طرح ٹھوک بجا کر دیکھنے اور پرکھنے کے بعد اپنی خوب تسلی کرلیتے ہیں تو پھر یہ اُسے خطابات اور ایوارڈوں سے نوازتا ہیں۔
اُمید ہے کہ یورپ اور آئی ایم ایف اور ورلڈبینک والوں نے ایسا ہی ہماری موجودہ ن لیگ کی حکومت کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار(جووزیراعظم نوازشریف کے سمدھی خاص اور اِن کے بہت سے ذاتی و سیاستی معاملات کے رازدار بھی ہیں )کے ساتھ بھی کیا ہوگااور یقیناابھی یورپ و امریکا کے تھنک ٹینک اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک والوںکو اِن(اسحاق ڈار) سے پاکستان میں بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھا کراِن کے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دفن غریب اور مفلوک الحال مفلس عوام کی مہنگائی سے کمریں تڑوانے کے لئے مزید اقدامات کرنے ہیں یکد م ایسے ہی عوام دُشمن اقدامات اسحاق ڈار پچھلے کئی سالوں سے کرتے آئے ہیں اِن کے ایسے ہی اقدامات سے پوری طرح سے مطمئن ہوکر اَب اُنہوں نے اِنہیں جنوبی ایشیا کا بہترین وزیرخزانہ قراردے دیاہے اور اِنہیںایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے ابھی آئی ایم ایف کے میگزین اور ورلڈ بینک کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو ایشیا کا بہترین وزیرخزانہ قراردے کر اِنہیںایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیاتوتُرنت اُدھر اوگرا نے اِسی خوشی میں گیس کی قیمتوںمیں36فیصداضاضے کا اعلان کرکے غریب اور مفلوک الحال عوام پر مہنگائی کا گیس بم گرادیاہے،کچھ تو رحم کرومہاراج ، تم تو یورپ و امریکا اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی خوشامداور چاپلوسیوں سے مُلک و قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے غرق کررہے ہواور اپنے اِس کارنامے پر خودکو جنوبی ایشیاکا بہترین شخص کا اعزاز پاکر اُن سے ایوارڈ وصول کررہے اورتم جس طرح مُلک اور قوم کا ستیاناس کر رہے ہوآج اِس کی مثال تو مُلکی تاریخ میںبھی نہیں ملتی ہے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com