حکومت اور اپوزیشن کے مابین مفاہمت اچھی بات ہے لیکن سودے بازی نہیں ہونی چاہیے۔ ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (U D F) کے بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مفاہمت اچھی بات ہے لیکن سودے بازی نہیں ہونی چاہیے نواز شریف ا حتساب کرنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے اور اب جن کا اب احتساب کرنا ہے انہیں کھانے کی دعوتے دے رہے اور عوام کو جمہوریت کے ثمرات سے دور رکھا جارہا ہے تو پھر جمہوریت کو تو خطرات ہی لاحق ہونگے اور ان کا یہ کہنا کہ جمہوری عمل کو نقصان پہچانے کا کوئی اقدام ہوا تو مقابلہ عوام کی مدد سے کیا جائے گا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوام حکومتی پالیسیوں سے مطمئن ہیں؟ آصف علی زرداری کی پارٹی نے کرپشن کو فروخت دیا اور موجودہ حکمرانوں نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید شدت سے لاد دیا اور اوپر سے ملک میں بدامنی ، لاقانونیت کا دور دورہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ ناہید حسین نے مزید کہ کہ آج عوام واقعی ہی جمہوریت کے ثمرات سے محر وم ہیں ، بھوکے کو روٹی سے غرض ہوتی ہے۔

جمہوریت سے نہیں اور جمہوریت کے دعویدے دار روٹی فراہم کرنے سے قاصر ہیں اور آج عوام آمریت کو قبول کرنے تک کو تیار بیٹھے ہیں انہیں پرویز مشرف کا دور یاد آتا ہے آج ان سیاست دانوں سے کوئی پوچھے کہ جمہوریت کو خطرہ کس سے ہے ؟ انہی لوگوں سے ہے جو جمہوریت کی پیداوار ہے اور جمہوریت کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کر رہے ہیںغریب آج بھی دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں اور بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ ہمارے ملک کے سیاست دان اپنے اقتدار کے بجائے غریبوں کو بچانے کی بات کیوں نہیں کرتے اور غریب کو خطرہ ہو تو ان سیاست دانوں کو ایک معمول کی بات لگتی ہے انہوں نے کہا جس طرح آصف علی زرداری نے عوام کو نظر انداز کرکے اتحادی پارٹیوں کے بل بوتے پر حکومت کی تھی اب تقریباً وہی راستہ میاں نواز شریف لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جبکہ مسائل میں ڈوبے عوام سے کوئی نہیں پوچھ رہا کہ عوام کیا چاہتے ہیں اور جب تک عوام کی نبض پر ہاتھ نہیں رکھا جاتا اِس وقت تک تمام سیاسیوں پارٹیوں کے آپسی اتحاد کی تمام کوششیں بے سود ثابت ناہید حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے 67 سال گزرنے کے بعد بھی ہم حقیقی جمہوریت سے واقف نہیں جبکہ حقیقی جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچتے ہی نہیں اور موجود ہ جمہویت کے ثمرات صرف حکمرانوں کو نصیب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے موروثی سیاست دانوں کی جعلی جمہوریت کا کھیل جاری ہے اس جمہوریت میں ناموں کے ساتھ اگر بھٹو نہیں لگا تو جمہوریت نہیں ہے۔ اگر نواز شریف کا نام نہیں لگا تو جمہوریت ان کے بغیر نا ممکن ہے ۔ ولی خان کے گھر کا کوئی فرد شامل نہیں ہوا تو زسمجھو جمہوریت ختم اور ویسے بھی جمہوریت کے ذریعے انتقام لینے والوں کو تو لوگ پہچان چکے ہیںاب وقت آگیا ہے کہ ان بدعنوان اور موروثی سیاست دانوں سے قوم چھٹکارا حاصل کرکے ان بد عنوانوں سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھٹکارا حاصل کرے کیونکہ ان حکمران طبقوں کو احساس ہی نہیں ہے کہ عوام کس اذیت میں ہیں نہ کھانے کیلئے کچھ ہے نہ پانی نہ بجلی نہ گیس نہ تعلیم نہ روز گار لوگ خودکشیاں کررہے ہیں لیکن ہمارے سیاست دانوں کو جمہوریت عزیز ہے۔