کراچی (جیوڈیسک) وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت نے گورنر سٹیٹ بینک یاسین انور کا استعفی منظور کر لیا ہے۔ ان کا استعفی 31 جنوری 2014ء سے تصور ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی گورنر سٹیٹ بینک کے استعفے کی تصدیق کی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق سٹیٹ بینک کے نئے قائم مقام گورنر کا تقرر کل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق یاسین انور نے وفاقی حکومت سے اختلافات کی وجہ سے سٹیٹ بینک کے گورنر کے عہدے سے استعفی دیا۔ ان کے دور میں حالیہ مہینوں کے دوران سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے زخائر تین ارب ڈالرز سے بھی کم سطح پر پہنچ گئے۔
ڈالرز کے مقابلے میں روپے کی قدر 111 روپے کی ریکارڈ سطح پت پہنچی جس کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا۔ یاسین انور آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی بھی درپردہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ پاکستان قرض کے بغیر بھی گزارہ کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان حالات میں وفاقی حکومت یاسین انور کی بطور گورنر سٹیٹ بینک کارکردگی سے زیادہ مطمئن نہیں تھی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے گزشتہ سال 6.64 ارب ڈالرز کا قرض لینے کی وجہ سے سٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی سخت کرنا پڑی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نئے گورنر سٹیٹ بینک کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے جن میں حال میں مقرر کئے گئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سعید احمد، سابق گورنرز سٹیٹ بینک سلیم رضا، ڈاکٹر عشرت حسین اور سابق صدر نیشنل بینک علی رضا بھی شامل ہیں۔ وفاقی حکومت نئے گورنر سٹیٹ بینک کا اعلان جمعہ کو کرے گا۔
ذرائع کے مطابق سعید احمد یا نیشنل بینک کے سابق صدر علی رضا کو قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔