نئی دلی (جیوڈیسک) حکومت مخالف ریلی نکالنے پر کانگریس رہنما سونیا گاندھی اور سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو عدالتی حراست میں لیا گیا تاہم چند منٹ بعد ہی رہا کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کانگریس کی جانب سے ارونا چل پردیش اور اتر کھنڈ میں گورنر راج کے نفاذ اور کرپشن کے الزامات کے خلاف جمہوریت بچاؤ مارچ کے تحت ریلی نکالی جا رہی تھی جس کی قیادت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی، ان کے بیٹے راہول گاندھی اور سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کر رہے تھے کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر کانگریس رہنماؤں سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور من موہن سنگھ کو عدالتی حراست میں لے لیا۔ کانگریس رہنماؤں کو عدالتی حراست میں لئے جانے پر پارٹی کارکن بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج شروع کردیا جس کے بعد کانگریس رہنماؤں کو رہا کردیا گیا۔
قبل ازیں سونیا گاندھی نے مودی سرکار اور سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں ناگپور (جہاں سے مودی حکومت کو ہدایات ملتی ہیں) کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم کبھی بھی وہ نہیں ہونے دیں گے جو آپ چاہتے ہیں، آپ ہم پر جتنے بھی الزامات لگا لیں اور جتنا چاہے نیچا دکھا لیں لیکن ہم آپ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے کیونکہ میں نے زندگی میں ہمیشہ مشکلات سے لڑنا سیکھا ہے۔
اس موقع پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جو بھی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت اور نریندرمودی کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو انھیں انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے احتجاج کا فیصلہ بی جے پی حکومت کی جانب سے گاندھی خاندان اور دیگر گانگریس رہنماؤں پر 12 آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹرس کی ڈیل میں 3600 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزامات کے بعد کیا گیا۔ دوسری جانب کانگریس رہنماؤں نے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کانگریس رہنماؤں کی بدنام کرنے کے لئے منصوبہ سازی کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بعد کانگریس کی جانب سے ’’جمہوریت بچاؤ مارچ‘‘ چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔