لاہور : جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہل سنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سعودی ایران تنازع میں جانبداری سے باز رہے۔ امت کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کریں، سعودی عرب کی طرف جھکاو خارجہ پالیسی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ 34۔ممالک کے اتحاد میںشمولیت پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے۔
میڈیا سے گفتگو میں پیر معصوم نقوی نے کہا کہ سعودی عرب کے شیعہ رہنما آیت اللہ الشیخ نمر باقرالنمرکو دی جانے والی سزائے موت سے آل سعود کو سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ سیاسی مخالفین کو قتل کرنے کی بجائے مسائل کو حل کرنے اورتنقید برداشت کرنے کی ہمت پیداکرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اورایران کے درمیان پایا جانے والا اختلاف کھل کر سامنے آگیا ہے ، یہی وہ صورت حال ہے جو عالم اسلام کے دشمنوں کا ایجنڈا ہے۔اس تنازع میں پاکستان کا غیر جانبدار رہنا ہی قومی مفاد میں ہوگا۔ لیکن میاں نوازشریف کا جھکاو سعودی عرب کی طرف ہے۔وزارت خارجہ نے تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملے کی مذمت کرکے احسن اقدام کیا مگر آیت اللہ باقرالنمر کے قتل کی مذمت نہیں کی۔
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے رہنماوں کی پھانسیوں پر تنقید کرنے والے باقرالنمر کے قتل پر خاموش کیوں ہیں؟ان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب نے مصر میں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی منتخب اسلامی حکومت کے فوج کے ہاتھوں خاتمے کی حمایت کی اور شام میں بھی خارجی دہشت گردگروہوں کی امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔ جبکہ یمن اور بحرین میں بھی مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ رویہ خادم الحرمین کا نہیں، قبضہ گروپ کا ہے۔ جس کا اقوام متحدہ اور او آئی سی کو نوٹس لینا چاہیے۔