ایتھنز (جیوڈیسک) یونانی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کر کے حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے۔ یونانی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس فلسطینی لیڈر محمود عباس کے دورہ یونان کے دوران طلب کیا گیا تھا۔
دوسری جانب یونانی پارلیمنٹ کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے بعد اسرائیل نے فوری طور پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی یک طرفہ اقدامات کے ذریعے خود کو جس انداز میں تسلیم کروا رہے ہیں، اْس کی عملاً کوئی حیثیت نہیں ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق منگل کو یونانی پارلیمنٹ کے صدر نکوس وْوٹسِس نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کے تمام اراکین نے اْس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا ہے، جس میں حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ فلسطین کو بطور ایک ریاست کے تسلیم کرے۔ وْوٹسس کے مطابق یہ قرارداد حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جن سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل سہل ہو سکے اور خطے میں امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو سکے۔
دوسری جانب یونانی پارلیمنٹ کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے بعد اسرائیل کی نائب وزیر خارجہ سپی ہوتوولی نے فوری طور پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔ ہوتوولی نے اپنے بیان میں کہا کہ محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی یک طرفہ اقدامات کے ذریعے خود کو جس انداز میں تسلیم کروا رہے ہیں، اْس کی عملاً کوئی حیثیت نہیں ہے۔