کراچی (جیوڈیسک) پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق صدر کو بیرون ملک جانے کےلئے اب کسی اجازت کی ضرورت نہیں اور اگر وفاقی حکومت نے اسے چیلنج کیا تو یہ اس کی انتقامی کارروائی تصور ہو گی۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے ہماری عدلیہ آزاد ہے اور ہمیں اس پر مکمل اعتماد ہے، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا غیر مناسب تھا، انھیں روکنے کے لئے سپریم کورٹ کے 2013 کے ایک حکم کا سہارا لیا جارہا تھا لیکن اب سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدرکے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت ای سی ایل سے نام نکالنے کے حکم پر 15 روز بعد عملدرآمد ہو گا۔ اس دوران وفاق اپیل دائر کر سکتا ہے۔ حکومت نے انتقامی کارروائی نہیں کی تو اپیل دائر نہیں کی جائے گی۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ شدید علیل ہیں اور سفر نہیں کر سکتیں اس لئے پرویز مشرف کو انسانی ہمدردی کے تحت آمدورفت کا حق دینا چاہیے، اس کے علاوہ پرویز مشرف غدار جیسا الزام لے کر جینا نہیں چاہتے، انھیں اپنے نام سےغدار کا لفظ ہٹوانے کے لئے واپس آنا ضروری ہے اس لئے وہ ضرور واپس آئیں گے۔