اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے پولیس کو دھرنوں کے شرکا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کی پالیسی جاری رکھنے جب کہ دونوں جماعتوں کے قائدین و ہنگامہ آرائی میں ملوث کارکنوں کے خلاف درج 34 مقدمات کی تفتیش میرٹ پر کرنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔
پولیس کہ اب تک پولیس کی مدعیت میں عمران خان، طاہرالقادری و دیگر پارٹی رہنماؤں وسیکڑوں کارکنوں کیخلاف 34 مقدمات درج ہیں جن میں ایک مقدمے میں قراردیا گیا ہے کہ 3 افراد کی ہلاکت اپنی جماعتوں کے کارکنوں میں اشتعال پھیلانے کی وجہ سے ہوئی۔
اسی طرح پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز، پارلیمنٹ کا جنگلہ بھی انہی رہنمائوں (عمران خان،طاہر القادری)کی ایماپر توڑا گیا، پارلیمنٹ کے صحن پر کئی روز تک قبضہ کرکے ریاست کی عمارت کاتقدس ہی پامال نہیں کیا گیا بلکہ اس سے عالمی دنیا میں پاکستان کی سبکی بھی کروائی گئی،درج مقدمات میں قتل،اقدام قتل،انسداددہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس حکام نے اس حوالے سے جامع رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائی تھی جس پر وزارت داخلہ نے مکمل طور پر قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے مقدمات کی سو فیصد میرٹ پر تفتیش کرنے کیلیے پولیس حکام کو گرین سگنل دیدیا ہے۔
اور ہدایت کی ہے کہ عمران خان اوران کی پارٹی کے کسی بھی مرکزی رہنما اوراسی طرح عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری یا دیگر پارٹی رہنماؤں کو پولیس حکام وفاقی حکومت سے اجازت لیے بغیر گرفتار نہ کریں۔