کراچی (جیوڈیسک) امن و امان سے متعلق کیس میں رینجرز نے شہر کی صورتحال پر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی، رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت سندھ رینجرز کو تھانے قائم کرنے، ایف آئی آر درج کرنے، تفتیش کرنے اور چالان بھی عدالتوں میں پیش کرنے کا اختیار دے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ رینجرز کو اختیارات سالانہ بنیادوں پر دیئے جائیں، ابھی سندھ حکومت رینجرز کو اے ٹی اے کے تحت تین یا چار ماہ کے لیے اختیارات دیتی ہے۔امن امان کی صورت حال بہتر ہوئی، لیکن صورت حال پھر بھی نازک ہے، یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ امن امان کی صورت حال طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹرعاصم کیس کے بعد رینجرز کو 11 پراسیکیوٹرز دیے گئے، محکمہ داخلہ سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا،صوبائی حکومت کا اقدام رینجرز کے قانونی اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
سپریم کورٹ میں پیش کردہ رینجرز رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک سال کے دوران ناقص تفتیش کے باعث 1100 سے زائد ملزمان رہا ہوئے،رہا ہونے والے ملزمان اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سانحہ صفورا کا اہم ملزم واقعے سے پہلے بھی گرفتار ہوا تھا تاہم 2011 ءمیں پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث رہا ہو گیا۔