گذرنے والے پچھلے چند دنوں میں وقت نے اتنی تیزی سے پلٹا کھایا کہ حکومت مخالف سیاستدانوں کو عمران خان اور اسکی کابینہ کے خلاف بات کرنے کا کوئی موقعہ ہی نہیں ملا اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ صدر کے امیدوار پر بھی اتفاق نہیں ہوسکابلے کے نشان پرمہر لگانے والوں کے ساتھ ساتھ شیر اور تیر والے بھی حیرا ن و پریشان ہیں کہ وقت کتنی تیزی سے بدل رہا ہے ایک لمبی اندھیری رات کے بعد مایوسی کے بادل چھٹ رہے ہیں بہت سے مینار تو اسی روز پاش پاش ہو گئے تھے جب کپتان نے کامیابی کے بعد پہلی بار اپنی قوم سے بات کی۔
بات کیا کی بلکہ درد بانٹا ایسا درد بانٹا کہ بایئس سال تک اس پر طعنہ زنی کرنے والے بھی تعریف پر مجبور ہو گئے پھر وہ لمحہ آیا جب اس نے اللہ کو حاضر ناظر جان کہ دل و جاں سے اس ملک کی سلامتی اور حفاظت کا وعدہ کیاوہی وعدہ جو اس سے پہلے اکیس وزرائے اعظم کرتے آئے وعدے میں کچھ نیا نہیں تھا ہاں مگر وعدہ کرنے والا ضرورنیا تھا اور مختلف بھی لہذا وعدے کی اہمیت بھی بڑھ گئی ساری قوم نے محسوس کیا روایتی پروٹوکول لیتے ہوئے وہ کس قدر بے زار سا تھا جیسے کسی نے پنجرے میں قید کر رکھا ہووہ آزاد پنچھی ہے بڑے خواب رکھنے والا اس کو ان سب لغویات سے کوئی دلچسپی نہیں کیونکہ وہ خوشی کا حقیقی مطلب تب ہی پہچان گیا تھا جب اس نے ماں کے نام پر ہسپتال کی پہلی اینٹ رکھی تھی اسکے بعد اسے کسی مادی شے کی طلب نہ رہی تب ہی تو اس مسند پر بیٹھ کر جہاں انسان خود کو رب سمجھتے سمجھتے رہ جاتا ہے اور کچھ تو سمجھنے بھی لگتے ہیں اس نے قوم کو جناح کے بعد پہلی مرتبہ سادگی کا درس دیااور اس درس کو قوم پر تھوپنے کے بجائے خود سے آغاز کیا ۔گیارہ سوکنال چھوڑ کر پانچ کمروں کا گھر،پانچ سو سے زائد ملازمین کی بجائے محض دو ملازمین،80 گاڑیوں کی بجائے محض دو گاڑیاں ،یہ کہنا تو آسان ہی ہوتا ہے کیونکہ کہتے تو سب ہی آ رہے ہیں اور تو اورکہتا تو وہ بھی خود کو خادم اعلی تھا جس نے اداروں کی خودمختاری ہی چوس لی مگر کر دکھانا بہت مشکل ہے پاکستان کی70 سالہ تاریخ میں کوئی کر پایا اورنہ ہی کوئی دکھا پایا مگر خان نے توجو کہا کردیااس نے واقعی سادگی اپنائی کیونکہ اسکی جماعت کا سب بے بڑا مقصد ہی اس ملک کے پسے ہوئے طبقے کے پیسے کی حفاظت نظر آتا ہے۔
کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا تو سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے بابوؤں سے عوام کے پیسے کو بادشاہوں کی طرح استعمال کرنے کا حق واپس لے لیاوزارتوں اور سرکاری محکموں میں انواع و اقسام کے کھانوں پر پابندی لگا دی گئی عوام کے پیسے سے بے جا بیرون ملک دورے بھی ختم کر دیے گئے ایک غریب گھر کے سربراہ کے طور پر اس نے دو وقت کی روٹی پوری کرنے کے لیے ہر طرح کے فضول اخراجات ختم کردیے لیکن جتنا وہ کر رہا ہے اسکے مقابلے میں پذیرائی صفر ہے پذیرائی کا خیر وہ بھوکا نہیں نہ ہی کبھی اس نے ایسی چیزوں سے بددل ہو کہ مقصد سے منہ موڑا ہے اسکو تو شاید علم بھی نہ ہو کہ کون کیا سوچ رہا ہے لیکن وہ تو اپنی دھن کا پکا ہے مقصد سے لگاو میں وجدان کی کیفیت میں چلا جاتا ہے اور پھر اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتا جب تک وہ اپنی منزل تک نہ پہنچ جائے تبدیلی کی بات آئی ہے تو یہاں پر وزارت خارجہ اور وزارت اطلاعات کے زندہ دلوں کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے سب پہلے فواد چوہدری نے اپنے محکمہ میں جو تبدیلیاں کی ہیں گذشتہ روز اسی حوالہ سے پی آئی ڈی میں بھی ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی جہاں سابق تمام حکومتیں مخالفین کی سرکوبی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتی تھیں مگر نوجوان ،محنتی اور فن خطابت کے ماہر وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپنی پہلی پریس کانفرنس پچھلی تمام فرسودہ رسومات کا گلا گھونٹ کر نئے پاکستان آنے والی حقیقی تبدیلی کا عملی مظاہر کردکھایا آپ نے پچھلے پانچ سال میں ایک بار بھی پرویز رشید یا مریم اورنگزیب کو اسطرح عوام کے مسائل پر پی آئی ڈی کو استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھاہوگا مگر اپنے قائد کے ویژن کے مطابق فواد چوہدری محکمہ اطلاعات سے تبدیلی کا آغاز کردیا شْکر ہے انفارمیشن منسٹری بھی کسی کام آئی ورنہ تو یہ وزارت محض اپوزیشن کا مذاق اڑانے کیلئے استعمال ہوتی تھی۔
جبکہ اسی وزارت نے ایک اور بڑا عظیم الشان کارنامہ بھی کرڈالا کیونکہ پچھلے کافی عرصے سے پاکستان میں بچوں کیلیے تفریحی مواد کی شدید قلت ہے کسی بھی میڈیا گروپ نے اس طرف توجہ نہیں دی جسکی بدولت ہماری نسل کو دوسرے ممالک کے بھیم ،ڈورے مون اور ٹام اینڈ جیری جیسے بے سرو پا کارٹون وغیرہ دیکھنے پڑتے ہیں مگرتحریک انصاف کی حکومت نے سولہ سال سے کم عمر بچوں کیلئے ایک نیا چینل کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو صرف بچوں کیلیے تفریحی اور تعلیمی مواد نشر کرے گااور اسکے ساتھ ساتھ پی ٹی وی کی روایت کو توڑتے ہوئے فواد چوہدری نے اپوزیشن کو بھی مختلف پروگراموں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب آتے ہیں وزارت خارجہ کی طرف جنہوں نے اس بار کمال جرات کامظاہرہ کرتے ہوئے امریکیوں کو بھر پور جواب دیا امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے 23 اگست کو دفتر خارجہ فون کہ وزیراعظم خان سے بات کرنی ہے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اسے ہولڈ کروا کے پہلے شاہ محمود قریشی سے بات کی اور پوچھا کیا کیا جائے ؟
آپ عید کی چھٹیوں پر ملتان ہیں اور یہ وزیراعظم سے بات کرنا چاہتا ہے جس پر شاہ جی نے کہا وزیراعظم سے بات کروا دو۔پومپیو کی کال ملنے پر اس نے خان صاحب کو مبارکباد دی اور افغانستان کے امن کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیافون بند ہونے کے بعد حسب معمول دفتر خارجہ نے پریس ریلیز جاری کردی اور دوسری طرف امریکی دفتر خارجہ نے بھی ایسا ہی کیا انہوں نے خبر کو مرچ مصالحے لگا کر پیش کیا جس میں انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے افغان امن کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جب کہ یہ جھوٹ تھا کیونکہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے حوالہ سے کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔
اس کے رد عمل میں دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے پھر شاہ محمود سے بات کی اور بتایا امریکی جھوٹ بول رہے ، شاہ جی نے کہا فورا” اس کی تردید جاری کرو اور پھر دفتر خارجہ نے اسی وقت تردید جاری کی اور امریکیوں سے کہا اپنی بکواس بھی بند کرو اور صحیح بات بیان کرو۔ امریکی پہلے بھی بے شمار دفع جھوٹ بولتے رہے ہیں لیکن چونکہ انہیں کبھی پاکستان کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا اس لیے دنیا ان کی بات کو مانتی رہی ہے الحمدوللہ پاکستان میں اب ایسا حکمران بیٹھا ہے جو نہ تو ان امریکیوں کا کانا ہے نہ ہی یہ اللہ کے سوا کسی اور سے ڈرتا ہے عوام نے اسے پاکستان کے مفاد کو بچانے اور بیرونی دنیا میں پاکستان کا اچھا اور حقیقی تاثر پیش کرنے کے لیے چنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ بطور وزیراعظم عمران خان عوامی امنگوں پر پورا اتریں گے اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں اب تک کپتان کی ٹیم کے دو کھلاڑی فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی باقیوں سے بازی لے گئے ہیں۔