اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں کے نتائج اب نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔
اقتصادی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت جب اقتدار میں آئی تو مشکل صورتحال تھی معشیت زبوں حالی کا شکار تھی، بیرونی قرضے 30 ہزار ارب روپے سے زیادہ تھے، پانچ سال کے دوران زرعی شعبے میں ترقی نہیں ہوئی بلکہ منفی میں تھی۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ڈوبتی معیشت کو ایک بار پھر پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے مؤثر اقتصادی پالیسیاں متعارف کروائیں، عالمی بینک سمیت مختلف اداروں سے رابطے بڑھائے اور وسائل کا انتظام کیا گیا، آئی ایم ایف پروگرام کو دنیا نے سراہا، مالی کفایت شعاری پالیسی لائے اور سول حکومت کے اخراجات میں 50 ارب روپے کی کمی کی جب کہ دفاعی اخراجات منجمد اور کابینہ کی تنخواہیں کم کی گئیں۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ میں برآمد کنندگان پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا، بلکہ مراعات دی گئیں، فائلرز کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں پچھلے سال 19 لاکھ اور اس سال 25 لاکھ ٹیکس فائلر ہوگئے، دو ماہ میں ٹیکس محاصل میں 24 فیصد اضافہ ہوا اور پہلے دو ماہ میں 509 ارب کے بجائے 580 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، سیلز ٹیکس میں 43 فیصد، ان لینڈ ٹیکسوں میں 39 فیصد اضافہ ہوا، جولائی میں برآمدات میں 2.23 ارب ڈالر بڑھیں، درآمدات میں بھی کمی آئی، کرنٹ اکاونٹ خسارے میں 73 فیصد کمی آئی۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ گیس کی چوری میں دس فیصد کمی آئی اور گیس چوری کے 35 ہزار کیس رجسٹرڈ ہوئے، بجلی چوری روکنے سے 120 ارب بچائے گئے، نجی سیکٹر کو بجلی گیس اور قرضوں میں سبسڈی دی گئی اور اس کے ساتھ بجلی کی سپلائی بہتر کی ان اقدامات کا مقصد ہے کہ نجی شعبہ روزگار کے مواقع بڑھائے، حکومت نے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک منتقل کیا، ایسا بجٹ لایا گیا جس میں ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ 250 ارب کے منصوبے زراعت کے شعبے کے ہیں، توقع ہے زرعی شعبے میں ترقی ساڑھے 3 فیصد ہوگی، گردشی قرضوں میں ہر ماہ 38 ارب روپے اضافہ ہورہا تھا ان میں 28 ارب روپے کی کمی لائی گئی، بزنس کی راہ میں ہر رکاوٹ دور کررہے ہیں ، معاشی ٹیم ملک کی اقتصادی اور معاشی صورت حال کی بہتری کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے اور بہت جلد حکومتی معاشی پالیسیوں کے نتائج و ثمرات نظر آنے والے ہیں۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ تاجروں اور انکم ٹیکس میں ریفنڈ کیے گئے، انکم ٹیکس میں 2015 سے آج تک کے درمیانے طبقے کے ریفنڈ مکمل واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2015 سے آج تک کےتصدیق شدہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے احکامات دے دیے گئے ہیں، برآمد کنندگان کو ریفنڈ میں مشکلات آرہی تھیں فیصلہ کیا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کو فوری ٹیکس ریفنڈ کیے جائیں گے اور اس کے لئے ہر مہینے کی 16 تاریخ رکھی گئی ہے، جب کہ امیر افراد کے ٹیکس ریفنڈ پر آئندہ ماہ بڑا فیصلہ آئے گا۔