کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ موجودہ دھرنوں کے باعث ایسی عبوری حکومت آنے کا امکان ہے جو تبدیلی کے ایجنڈے پر کام کرے گی اور جسے فوج اور عدلیہ کی حمایت حاصل ہو گی۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ دھرنے والے جو تبدیلی مانگ رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ایسی عبوری حکومت آنے کا امکان ہے جو تبدیلی کے لئے بااختیار ہو جسے ہر طرح کی فوجی اور عدالتی حمایت حاصل ہو اور موجودہ تبدیلی کا مطالبہ اسی حکومت کی جانب جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کا ذاتی حمایتی نہیں لیکن وہ درست باتیں کررہے ہیں، ہر فرد چاہتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی جائے جبکہ ملک کا ہر بچہ جانتا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پردھاندلی ہوئی اگر وزیراعظم نواز شریف بھی ملک کو اچھی طرح چلائیں تو ان کی بھی حمایت کروں گا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وفاق کا صوبوں پر کنٹرول ختم ہوتا جارہا ہے جبکہ مرکز کو رائیونڈ میں منتقل کیا جاچکا ہے، ملک تیزی سے نیچے کی طرف جارہا ہے، بجلی، پانی اور گیس کے مسائل عوام کے سامنے ہیں اور ان حالات میں تبدیلی کی مخالفت کرنے والے قوم سے منافقت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے نمائندے موجودہ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں، ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اگر موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، محب وطن پاکستانیوں کو ملک کے بارے میں سوچنا چاہئے، عمران خان کے دھرنے میں ہر طبقے سے لوگ شریک ہورہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ عوام میں تبدیلی آ چکی ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ عوام کی فوج سے محبت قائم ہے جبکہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ ہمیشہ فوج کو ہدف تنقید بناتے ہیں، فوج حکومتی پالیسیوں کے مطابق کام کرتی ہے لیکن فوج کو کمزور نہیں کرنا چاہئے، پاکستان کا مرکز فوج ہے اگر خود ہی اسے پریشان کرنے کی کوشش کریں گے تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ فوج نے میر علی میں دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے تباہ کر کے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے جس کے بعد وہ فوج کو چھپ کر نشانہ بنا رہے ہیں، شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کو وقت اور جگہ کا فائدہ حاصل تھا تاہم آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں وہ بہت کمزور ہو چکے ہیں۔