اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آصف زردای اور بلاول بھٹومیں اختلافات نہیں اور ہم حکومت اور پی ٹی آئی میں ثالثی کرانے کو تیار ہیں۔
ہماری پیشکش ہے کہ رضار بانی اور اعتزاز احسن دونوں کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں، پی ٹی آئی کا موقف درست ہواتواس کے ساتھ سٹرکوں پرہوں گے، تاہم عمران خان کا دہرا معیار ہے، ان کے نزدیک بوٹی حلال اور شوربہ حرام ہے۔
انھوں نے آدھی پارلیمنٹ کابائیکاٹ کیا ہے، وہ جوڈیشل کمیشن بننے تک سینیٹ الیکش کابائیکاٹ کرنے کا بھی اعلان کریں، سندھ کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھی ان کے استعفے قبول ہوسکتے ہیں، میراانھیں مشورہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر مسائل حل کرائیں۔ سانحہ پشاورابھی تازہ ہے، ان کا عمرہ 10،20 روز بعد بھی ہوسکتا تھا۔ ایک وزیر نے بھی سینیٹ کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، یہ ہماری شرافت ہے کہ ان کے خلاف قراردادنہیں لارہے۔
خورشید شاہ نے ایک سوال پر کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کوہمیشہ دوتہائی اکثریت ملتی ہے مگروہ گنوا دیتی ہے۔ رویہ تبدیل نہ کیا تو کچھ نہیں کہہ سکتا کہ کیا ہو جائے۔ ارکان پارلیمینٹ کی وزرا اور وزرا کی وزیراعظم تک رسائی نہیں ہے، پٹرول بحران پر حکومت کو جگاتے رہے، ہم اپنے دور میں کسی بحران کی بوسونگھتے تو وزیراعظم کے پاس رات کوبھی چلے جاتے کہ وزیراعظم سوتا نہیں ہے۔ 65ء اور 71ء کی جنگوں میں بھی پٹرول کا ایسا بحران نہیں دیکھا۔ اسحق ڈار نے سازش کا بیان دے کر اپنے ساتھ مذاق کیا، فوج ان کے ساتھ ہے جب کہ عمران خان کی اتنی استعداد نہیں کہ پٹرول پمپوں سے سارا پٹرول اٹھا لیا ہو۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پوپا قانون بنایا مگر عدالتوں نے کام نہیں کیا، 21 ویں ترمیم پر مل کر فیصلہ کیا۔
جماعت اسلامی اورجے یوآئی بھی اندر سے اس کے ساتھ تھی،امید ہے اس سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی، فوج نے اس سے پہلے افغانستان کے ساتھ اتنے سنجیدہ مذاکرات نہیں کیے۔ انھوں ن ایک اور سوال پر کہا کہ آصف زرادی اوربلاول بھٹومیں اختلافات کی خبریں میڈیا کا کمال ہے، ماضی میں نواز، شہباز شریف اختلافات کی خبریں بھی سامنے آتی رہیں۔ کراچی میں ایم کیوایم کی رضامندی سے رینجرز آپریشن کررہی ہے،ا ن کے کوئی کارکن ناجائز گرفتار ہیں یا مارے جارہے ہیں تو ہمیں اعداد و شمار دے۔