ایک طرف اپوزیشن کا حکومت پر یہ الزام ہے کہ اِس کے سودن پورے کیا ہوئے؟روپے کے مقابلے میں ڈالربھی بے لگام ہوگیا۔ جس سے مُلک میں مہنگائی کا نیاطوفان برپاہوگیاہے،تو دوسری طرف وزیرخزانہ اسد عمر نے اپنی حکومت کے سو روزپورے ہونے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کرکے قوم کو تحفہ دے دیاہے، گو کہ آج ایک جانب حکومتی اقدامات پر چیخ چلا کر اپنا سیاسی قد اُونچا کرتی اپوزیشن ہے ۔تو وہیں قوم کو کڑوی گولیاں اور آنے والے دِنوں میں مزید کڑے امتحان اور آزمائش سے نبرد آزمارہنے کا عندیہ دیتی حکومت ہے۔ جو اپنے اول دن سے سوروز پورے کرنے تک قوم سے سخت قربانی اور کڑے امتحانات کے لئے ہی تیاریاں کرانے پر تُلی ہوئی ہے ۔اَب ایسے میں بے لگام ہوتی مہنگائی اور غربت کی چکی میں پستے عوام ہیں کہ جواپنے اچھے بُرے مستقبل سے بے خبر حکومتی رحم کرم پر اپنی زندگی کے ایام ایڑیاں رگڑ رگڑ کر گھسیٹنے پر مجبور ہیں۔
یقیناآج عوام کو غربت کی چکی کے باٹوں میں پسینے والے ماضی کے حکمران ہیں۔جنہوں نے دُنیاکو مُلک کے غریبوں کا چہر ہ دکھا کر اور اِن بیچاروں کے حالاتِ زندگی بدلنے اور بہتر بنانے کے لئے عالمی مالیاتی اداروں اور اپنے دوست ممالک سے 30ہزار ارب کا قرضہ لیا اور قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا کراپنی آف شور کمپنیاں بنا کراور دبئی اور سوئس بینکوں میں اپنے اور اپنی اولادوں اوراپنے رشتہ داروں اور اپنے نوکرچاکروں کے نام پر اکاونٹس کھلوا کرچلتے بنے ۔جبکہ آج موجودہ حکومت اقتدار میں آتے ہی قوم کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے اور قومی چوروں سے لٹی ہوئی رقم کی واپسی کے اقدامات کررہی ہے۔اُمید ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت سے بہت جلد عوام کو اچھی خبریں ضرور سُننے کو ملیں گیں۔اِس حکومت میں نہ صرف سو فیصد قومی چوروں کو کڑی سزائیں دی جا ئیں گیںبلکہ اِن قومی چوروں اور لٹیروں سے لوٹی ہوئی قوم دولت بھی واپس لی جائے گی۔
بالآخرپی ٹی آئی کی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ا پوزیشن کی تنقیدوں کے سمندر میں غوطہ زن رہ کر اپنے 100روزپورے کرلیئے ہیں۔اِس حوالے سے پچھلے دِنوں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی سو روزہ کارکردگی پیش کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ۔جبکہ اپوزیشن نے میٹھے میٹھے مگر بھر پور سیاسی اندا ز و دوغلی زبان استعمال کرتے ہوئے، حکومت کے سو روزہ پروگرام اور کارکردگی پر زہریلے نشتر سے حکومت کو اتنے زخم لگائے ہیں کہ اِس کے باوجود بھی حکومت عزم و حوصلے اورہمت سے قائم ہے اور جہدمسلسل سے آگے بڑھنے کا ارادہ کئے ہوئے ہے۔
جبکہ قابل ستائش ہیں وزیر اعظم عمران خان جنہوں نے اپنی حکومت کی سو روزہ کارکردگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واہ شگاف انداز سے کہا کہ ہماری حکومت نے اصلاحات پر عملدرآمد شروع کرکے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے، لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے 26 ملکوں سے معاہدے کرلئے، تجاوزات، قبضہ مافیااور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، اسمگلنگ کی روک تھام کریں گے، ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ، سیاحت کو فروغ دیں گے،مُلک میں ایک تعلیمی نظام لائیں گے، 50لاکھ مکان بنا ئیں گے، انصاف کارڈ دیں گے، بیرون مُلک غیر قانونی طور پر لے جائے گئے 11ارب ڈالر واپس لا ئیں گے مائنڈسیٹ بدلنا ہے، کرپشن پر قابو پا ئے بغیر مُلک کا کو ئی مستقبل نہیں، تخفیف غربت اتھارٹی قا ئم کی جا ئے گی، زکوٰة، بیت المال اور بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کو ایک کمانڈ میں لا ئیں گے،اِس کے علاوہ اِس موقع پر اُنہوں نے اپنے مخصوص اندازسے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے البتہ یہ بھی کہاکہ” ساری اپوزیشن نہیں، صرف اِن کو کہتاہوں جو گلاپھاڑ پھاڑکرکہتے ہیں ، جمہوریت خطرے میں ہے۔ وہ خوفزدہ ہیں، نیب کی سزاو ¿ں کی شرح زیادہ ہونی چاہئے“ ویسے تو وزیراعظم عمرا ن خان نے بہت کچھ کہا مگر کالم کی طولت سے بچتے ہوئے انتہائی اختصار کے ساتھ اُن نکات کاذکر کیا ہے جنہیں راقم الحرف نے بہتر جانا ہے۔
اگرچہ،، وزیراعظم عمران خان کے حکومت نے سو دِن کیسے پورے کئے ہیں؟یہ سب کچھ بھی سب کے سامنے ہے، مگر پھر بھی دیکھا جائے، تو رواں حکومت اپنے ابتدا ئی سو دِنوں میں مُلک اور اِس کے اداروں میں اختیارات کے حوالوں سے بہت سی ایسی تبدیلیاں لانے میں ضرور کامیاب ہوتی دِکھائی دیتی ہے۔ جو سترسال میں کوئی تونگر حکمران اور کوئی بھی حکومت نہیں لاسکی تھی۔
جبکہ دوسری جانب اِس دوران اپوزیشن کا کوئی لمحہ حکومتی سو روزہ اقدامات اوراِن سے حاصل ہونے والے حکومتی اہداف پر تنقیدوں کے نشترچلانے سے خالی نہیں رہاہے ، گو کہ ایسا لگتاہے کہ اَب جیسے حزبِ اختلاف کا حکومت پر تنقیدوں کے چھرے چلانے کا سلسلہ نہ بند ہوگا، اور نہ ہی کہیں جا کر رُکے گا۔ کیوں کہ حکومت مخالف جماعتوں نے سو دن سویوٹرن ،عوام کو مہنگائی کے سونامی میں غرق کرنے کے گمراہ کن راگ چھیڑکر خود کو اگلے پانچ سال تک زندہ رکھنے کی ٹھان لی ہے، اِس لئے اَب اپوزیشن کے رویئے پر با ت ہی نہ کی جائے، تو اچھا ہوگا ۔کیوںکہ وہ کہتے ہیں ناں کہ کوو ¿ں کی بددعاو ¿ں سے بھینسیں نہیں مرا کرتے اور کُتوں کے بھوکنے سے قافلے نہیں رُکا کرتے، اچھی بات ہے، یہاں سب کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جن کا جو کام ہے ،وہ کرتا رہے، یہ کوئی ضروری بھی نہیں ہے کہ ہر بار بددعائیں کرنے والوں کی بددعائیں قبول بھی ہو جائیں اور قافلے کسی کے بھوکنے سے رکیں یا اپنا راستہ بدلیں۔
غرض یہ کہ سب کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوتا ہے، اور اپنے مقاصد حاصل کرنے ہوتے ہیں ، کو ئی اِس طرح تو کوئی اُس طرح کو ئی اِدھر رہ کر تو کوئی اُدھر رہ کراپنا کام کرتے ہیں، سمجھنے کا نکتہ یہ ضرور ذہن میں رہے کہ کبھی کسی کا مقصد مقصد عالمِ اِنسانیت کی خدمت کے لئے ہوتا ہے۔ تو کسی کے مفادات بس اپنی ذات کو ہی فائدہ پہنچاناہوتاہے۔
بہرکیف،یہاں وزیراعظم عمران خان اور اِن کے حکومت وزراءکے لئے یہ نقطہ یقینا غور طلب ہونا چاہئے کہ کا ش کہ حکومت 100روز کے بجائے اپنا 1000روزہ پروگرام دے دیتی تو ممکن تھا کہ آج وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت اور اِن کی جماعت پی ٹی آئی کو اپوزیشن کی تنقیدوں کا کم از کم اِس طرح تو سامنا نہ کرناپڑتا جیسا کہ آج اپوزیشن کی تنقیدوں والی تیز دھاری تلوار سے حکومت گھائل ہورہی ہے، حکومت اپنے ایک ہزار روزہ پروگرام کو ساڑھے چار سال تک چلاتی اور اگلے انتخابات سے قبل اپنے کام کرکے چلتی بنتی۔ جس طرح گزشتہ سے پیوستہ حکمرانوں اور حکومتوں نے اپنے اداوار میں کیاتھا۔
خیر، یہ بھی کتنی عجیب بات ہے ناں کہ آج وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے سو روزہ پروگرام پر پل پل تنقیدیں کرنے والی ا پوزیشن اِس خوش فہمی میں مبتلا ہوئے جارہی ہے کہ اِس نے اپنے عیارانہ اور مکارانہ رویوں سے حکومت کے لئے مشکلات پید اکردیں ہیں۔
جبکہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ آج حکومت پر کیچڑ اُچھالنے والی اپوزیشن کی جماعتیں سمجھ رہی ہیں۔آج عمران حکومت کے سو روزہ پروگرام پر بے جا تنقیدیں کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کے رویوں کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگیاہے کہ آئندہ کوئی بھی نئی حکومت کم ا زکم اپنے سو روزہ اہداف کا پروگرام کبھی نہیں دے گی۔ کیوں کہ موجودہ حکومت کی طرح اگر یہ اپنے بیشتر اہداف حاصل بھی کرلے، تو بھی اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدیں اِس کا حوصلہ پست کرنے کے لئے کافی ہوتی ہیں۔ مگر رواں حکومت کے لئے یہ نکتہ حوصلہ افزا ءہے کہ کوو ¿ں کی طرح کا ئیں کائیں کرتیں اپوزیشن جماعتیں حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں۔
بے شک یہ تو آنے والا وقت ہی بتا ئے گا، کہ رواں حکومت میں قومی چوروں کو اپنے کئے کی کڑی سزا مل کرہی رہے گی ،اَب قومی چور خواہ کوئی بھی کتنابڑا کیوں نہ ہو،اگرقانون کی نظر میں کوئی قومی چورقرارپاتا ہے اور قومی خزانے کا لٹیراٹھیرایاجاتاہے، توپھر وہ آئندہ آنے والوں کے لئے ضرور نشانِ عبرت بن کر ہی رہے گا ۔کیوں کہ اَب مُلک اور قوم کو کرپشن سے پاک تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار کی مسند پر قدم رکھنے والے وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت و جماعت پی ٹی آئی کی کامیابی اِسی میں پنہاں ہے ،اَب اِس کے بغیرحکومت کے پاس کوئی چارہ بھی نہیں ہے، ورنہ تو سب کچھ بیکار جائے گا۔(ختم شُد)