لاہور (جیوڈیسک) جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ استعفے کا مطالبہ کرنے والوں اور اس مطالبے کو مسترد کرنے والوں کی ضد کے باعث جمہوریت اور آئین کو ہرگز نقصان نہیں پہنچنا چاہیٔے۔
اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ پوری قوم اس سیاسی بحران پر تشویش میں مبتلا ہے اور چاہتی ہے کہ اس مسئلے کا جلد از جلد پرامن حل نکالا جائے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کی ہدایات پر انہوں نے خورشید شاہ، اعتزاز احسن، حاصل بزنجو، محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمان اور عاصمہ جہانگیر سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تمام رہنماؤں نے موجودہ بحران کو آئین کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے بھی دیں تو اس طرح کے احتجاج کے بعد استعفیٰ دینے سے کوئی اچھی روایت قائم نہیں ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 245 نافذ ہے، جس کے تحت ریڈ زون سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت فوج کی ذمہ داری ہے، تاہم مسلح افواج کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھا سکتیں۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ آزادی اور انقلاب مارچ کے پر امن کارکن ایک منظم پلان کے تحت پرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہوئے، جس کے باعث حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس بحران کو حل کرنے کے لیے کی جانے والی کوششیں برباد ہو گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مرد و خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کیا گیا، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرلیا جائے، تاہم ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ صورتحال آپریشن کی جانب بڑھ رہی ہے۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مسلح افواج شمالی وزیرستان میں آپریشن میں مصروف ہیں، اگر ابھی فوج کنٹرول سنبھالتی ہے تو یہ ملکی سلامتی کے لیے بہت خطرناک ہوگا۔