سرائیکستان

Surakistan

Surakistan

تحریر : منشاء فریدی

پی ٹی آئی کی حکومت سے لا تعداد اُمیدیں وابستہ تھیں کہ وطنِ عزیز میں چاروں طرف نئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ شہریوں کو صحت کی اعلیٰ سہولتیں میسر ہوں گی۔ ٹیوشن کلچر اور پرائیویٹ سکولز مافیا سے نجات ملے گی۔ سرکاری تعلیمی ادارے فعال ہوں گے۔ اور ملک میں مزید صوبے بنیں گے۔ خصوصاصوبہ ” سَرائیکستان” جو سَرائیکی خطے پر مشتمل ہوگا۔ نتیجے میں خطہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف نے سَرائیکی خطے سے اس بنیاد پر وووٹ لیا کہ اس بیلٹ کو صوبے کا درجہ دیا جائے گا۔ جس سے یہاں کے لوگوں میں موجود احساس محرومی ختم ہوگا۔ اس پراہلِ سَرائیکی خاصے پُر امید اور حَد سے زیادہ خوش نظر آرہے تھے۔ یہی وَجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو سرائیکیوں نے سب سے زیادہ خوش آمدید کہا۔ اب اس حوالے سے روز بَروز کی تاخیر اور عمران حکومت کی بَہانے بازی مذکورہ خطے کے اہالیان کو مگر افسردہ کر رہی ہے۔ کبھی یہ کہا جا رہا ہے کہ اس مقصد کے لئے ملتان میں ایک طرح سے سیکریٹریٹ یا سَب سیکریٹریٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ کبھی یہ شُنید میں آتا ہے کہ لودھراں میں جہانگیر ترین کو سیاسی و معاشی مفاد پہنچانے کے لئے اُن سے 70 مربع اراضی سیکریٹریٹ کے قیام کے لئے خریدی جا چکی ہے۔ نتیجے میں جہانگیر ترین کی زمین کی ویلیو بڑھ جائے گی۔ لودھراں میں نئے صوبے یا سیکریٹریٹ سطح کے انفراسٹرکچر کے قیام سے کیا اہل سرائیکی مجموعی طور پر فائدہ اُٹھا سکیں گے؟

پاکستان میں اس وقت جتنے صوبے بھی قائم ہیں وہ سب لِسان/زبان کو مدِنظر رکھ کر بنائے گئے تھے۔ ” بلوچستان”بلوچی زبان کی مناسبت سے، ” سندھ” سندھی زبان کو مدِنظر رکھ کر، “پنجاب” پنجابی زبان کی بنیاد پر، گلگت بَلتستان” بلتی زبان کی بَدولت، خیبر پختونخواہ” پشتو زبان کو اہمیت و احترام دیتے ہوئے، جبکہ “کشمیر” کشمیری زبان کے باعث بنا۔ جب سرائیکیوں کے بنیادی حق “سَرائیکستان”کا مطالبہ ہوتا ہے تو جواب میں یہ کہہ کر چُپ کرا دی جاتی ہے کہ لِسانی تعصب پر مبنی صوبہ ، ریاست اور ریاستی اداروں کے استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ اگر اس خطے کو منفرد زبان اور ثقافت جس کی اپنی ایک الگ اور مسلمہ تاریخی حیثیت ہے کی بنیاد پر “سرائیکستان” کا نام دینے سے تعصب کی بو آتی ہے۔ تو کیا دیگر صوبے ریاست کی فضاء کو معطر کر رہے ہیں؟

اگر سرائیکیوں کو خالصتا زبان اور ثقافت کے نام پر مشتمل صوبہ ” سرائیکستان” نہیں دیا جاسکتا تو دیگر صوبوں کے نام بھی آئینی ترامیم کے ذریعے تبدیل کر دیئے جائیں یا وزیرِ اعظم صاحب ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے تمام صوبوں کے نام تبدیل کر دیں۔ وزیرِ اعظم پاکستان کو سہولت کے لئے تمام صوبوں کے غیر لِسانی نام مَیں ہی تجویز کر دیتا ہوں۔ پنجاب کاغیر لسانی نام صوبہ لاہور رکھ دیاجائے۔ بلوچستان کو غیر لسانی نام صوبہ زیارت دے دیا جائے۔ صوبہ سندھ کو صوبہ مہران میں تبدیل کر دیا جائے۔ خیبر پختونخواہ کو صوبہ خیبر کے نام سے لکھا اور پُکارا جائے۔ گلگت بلتستان سے لفظ بلتستان ہٹا دیا جائے۔ کشمیر کو صوبہ مظفر آباد کا نام دے کر ملک سے تعصب کی بد بو کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔ اور متوقع صوبہ سَرائیکستان کو غیر لسانی نام صوبہ ملتان یا صوبہ خواجہ فرید دے دیا جائے۔

حال ہی میں سابق وززیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے اضلاع کو بلوچستان کا حصہ کہہ کر بلوچستان میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سردار اختر مینگل کے نزدیک یہ دونوں اضلاع بلوچستان کا حصہ ہیں۔ اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے۔ کنٹینرز پر چڑھ کر تقریر کرنے والے ہمارے عمران خان کے لئے ملک اور ملکی معامالات چلانا کس قدر مشکل ہو گیا ہے بہ نسبت اس کے کہ احتجاج کے دوران کس طرح نعرے بازی کی جاتی تھی؟ ادھر بہاولپور والے بھی صوبہ بہاولپور کے سیاسی نعرے لگانے لگے ہیں۔ اِن حالات میں عوام کی فلاح کے نام پر کئے جانے والے وعدے شاید ہی مکمل ہوں۔ اب تو حلقہ پی پی 292 کے ایم پی اے اور سابق وزیر توانائی اویس لغاری نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ صوبہ بہاولپور اور صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام کے لئے خود قدم بڑھائیں گے۔ خیر، متعدد بار سیاسی وفارداریاں بدلنے والا لغاری خاندان اس قسم کی تحاریک قطعا نہیں چلا سکتا اور نہ ہی اس حوالے سے یہ خاندان کوئی خاص پس منظر رکھتا ہے۔ کیونکہ موصوف سرائیکی زبان، ثقافت اور اس خطے کی تاریخی حیثیت سے مکمل طور پر ناواقف ہیں اور اس فلسفے سے بھی عاری ہیں کہ صوبوں کا قیام کن بنیادوں پر ہوتا ہے اور پاکستان اور دنیا بھر مین وہ کون سے پیمانے ہیں جن کی بنیاد پر صوبے وجود میں آتے ہیں؟

جس سیاسی حکومت سے صوبے کے قیام کا معاملہ حل نہ ہو سکے تو کیا وہ سرکار شہریوں کے مسائل حل کر سکے گی؟ شہریوں کوبنیادی حقوق مہیا کر سکے گی؟ یا سابقہ حکومتوں کی تقلید کرے گی؟ شاید “تبدیلی ” کا نعرہ محض لفاظی پر مشتمل تھا۔

Mansha Fareedi

Mansha Fareedi

تحریر : منشاء فریدی
چوٹی زیریں ڈیرہ غازی خان
0333-6493056