اَب بہت ہوگئی ہے جی! نئی حکومت میں عوام کونئے پاکستان کا خواب دِکھانے والے کس کس کی پگڑیاں اُچھالیں گے ؟مُلک میں ستر سال سے یہی کچھ تو ہوتا آیا ہے،اَب کچھ نیا ہو جائے، تو بات بنے گی ورنہ؟ کہاں راجا بھوج کہاں گنگواتیلی(کہاں رام رام کہاں ٹیں ٹیں) لگتا ہے کہ اِس حکومت کے بھی کھانے کے دانت اور ہیں اور دِکھانے کے اور…!!آج اگر سوروزہ حکومتی اقدامات اور احکامات کو دیکھیں، تویہ ٹھیک ہے کہ نوزائیدہ حکومت بظاہر کرپٹ نظر نہیں آرہی ہے۔ حکومت میں مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کا جذبہ اور صلاحیت موجود ہے، اللہ کرے کہ یہ اِس میں سو نہیں تو کم ازکم ننانوے فیصد ضرور کامیاب ہوجائے ، اور مُلک کرپٹ عناصر سے پاک ہوجائے ،مگر ایساکچھ کہابھی تو نہیں جا سکتا ہے کہ یہ سب ہوبھی جائے گا!!
کیوں کہ اَب تک کہ 47 روزہ حکومتی پروگرام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں ، ہر فیصلے کے بعد یوٹرن لینے کا طریقہ حکومتی اقدامات اور احکامات پر سوالیہ نشان لگارہاہے۔ اگر حقیقی معنوں میں حکومت کو کچھ کرناہے۔ تو پھر بار بار یو ٹرن لینے کی روایات ختم کردینی چاہئے۔ تو حکومت کے آگے بڑھنے کے روشن امکانات موجود ہیں۔ نہیں توہماری یہ اپوزیشن جماعتیں جو نہ خود کرپشن کو ختم کرسکی ہیں۔ نہ نوزائیدہ حکومت کو کچھ کرنے دیں گے۔ بہتر اِسی میں ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر قائم رہے اور وہ کرگزرے جوکرنا چاہتی ہے۔
بہر حال،اَب اداروں کے سہارے کسی کی پگڑی اُچھالے بغیر حقیقی معنوں میں مُلک سے مکمل طور کرپشن کے ناسُور کے خاتمے کے معاملے پر حکومت کو سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے،ورنہ پاکستا نی قوم یہ سمجھنے میں زرابھی عارمحسوس نہیں کرے گی کہ کیا یہ حکومت بھی پوری کی پوری کرپشن سے کبھی بچ سکے گی؟ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ آگے چل کر اِس حکومت کی بھی کرپشن کی سیریل شروع ہوجائے گی، کیوں کہ سرزمین پاک کی تاریخ بتاتی ہے کہ اَب تک اِس پر جتنے بھی حاکم (سِول یا آمر )آئے ہیں،اِنہوں نے کرپشن کی رسی تھام کر ایسی کرپشن کی ہے کہ آج تک اُس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہاہے ۔
غرض یہ کہ عوام خاطر جمع رکھیں ، حالات بتارہے ہیں کہ موجودہ حکومت بھی کبھی نہ کبھی کرپشن کے دلدل میں اُندھے منہ ضرور گرے گی،تب یہ ہو گی اور کرپشن کی کڑاہی ہوگی ، اِس کے ہاتھ بھی کرپشن سے رنگے ہوں گے۔پھر پوچھیں گے کہ موجودہ حکومت نے کرپشن کو جڑسے ختم کرنے کا جو دعویٰ کیا تھا ؟ اُس کا کیا بنا ؟اقتدار میں آتے ہی نئی حکومت میں نئے پاکستان کانعرہ لگا کر کس کس کی پگڑیاں اُچھالیں تھیں،ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ دیکھتے ہیںکہ کہاں جاکر رکتاہے۔
شیخ چلّی کو ئی کرپٹ تھوڑی تھا،بس! آج اِس کی شیخیوں نے اِسے مشہور کردیاہے، چلیں ،ایک لمحے کو مان لیں کہ ہماری نوزائیدہ حکومت کوئی کرپٹ تھوڑی ہے ۔بس! سمجھنے والوں کے لئے اشارہ کافی ہے کہ کرپشن کو روکنے کے بہانے کرپشن کے سوراخ ڈھونڈ رہی ہے،یہ بھی شیخ چلّی کی طرح ایسی شیخی بگھاررہی ہے کہ اِس کا اِتراناصاف دِکھائی دے رہاہے۔
اِس میں شک نہیں ہے کہ نئی حکومت کے کرتادھرتاو ¿ں سے عوام کو بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں، مگر لگتا نہیں ہے کہ حکومت عوامی اُمنگوں اور آرزوو ¿ں پر پورا اُترے گی، کیو ں کہ اقتدار میں آنے کے بعد جس گیڈرسنگی کولے کر یہ کرپشن کے خاتمے کی دعویدار بنی پھرتی تھی کم از کم ابھی سِوائے دعوو ¿ں کے وہ گیڈر سنگی حکومت کے ہاتھ نہیں لگی ہے ،اِسی لئے حکومت نے ابھی گیڈربھبکی پر گزارا کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔
جبکہ 25جولائی 2018ءکے عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کے سوروزہ پروگرام کے جیسے تیسے 47روز گزرچکے ہیں۔اِس عرصے میں حکومت نے جتنے اقدامات اوراحکامات جاری کئے ہیں۔اَب وہ بھی سب کے سا منے ہیں۔ یہ اچھے ہیں کہ بُرے اِن کے ثمرات آنے میں وقت لگے گا ۔ بہر کیف ،اَب یہ جیسے بھی ہیں ،سب کوزہرمرگ سمجھ کر برداشت ضرور کرنے ہوں گے۔
تاہم، وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں میں ماہِ رواں کی 14 اور 21 تاریخوں میں قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے لگ بھگ39حلقوں میں زورشور سے ضمنی انتخابات کا دنگل سجا ہواہے یوں ایک بار پھر سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کی ہار جیت کا مقابلہ جاری ہے۔ حکمران جماعت اپنے اُمیدواروں اور اپوزیشن کی جماعتیں نہ چاہتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو برداشت کی گُھٹی پی کر اتحاد بنارہی ہیں تاکہ اِن کے اُمیدوار کی جیت ہو اور اِن کا ایوان میں پلڑابھاری ہوجائے۔ تو یہ حکومت کو لوہے کے چنے چبوائیں۔ گو کہ دونوں ہی جانب کے انتخابی اُمیدواروں نے اپنی تجویروں کے منہ کھول دیئے ہیں۔ جن کا مقصد صرف انتخابی دنگل میں اپنی جیت کو یقینی بنا کرایوان کی دیلیز پر قدم رکھنا اور اپنے سامنے واے (مخالف اورعوام ) کی ناک میں دم کرناہے، ایوان میں قدم رنجا فرمانے کے بعدمُلک اور قوم کی خدمت کون کرتا ہے؟ بس اُمیدواروں کی جیت کا مقصد تو ایوانوں تک پہنچنا اور پروٹول لے کر زمینِ خدا پر اکڑ کرچلناہے۔ذراسوچیں!آج جب حکمرانوں اور سیاستدانوں کی یہ سوچ ہوجائے تو پھر لامحالہ قوم یتیم اور مُلک کی بنیادوں میں دیمک لگ جایاکرتی ہے۔(ختم شُد)