تحریر : رانا ظفر اقبال عورت ہر روپ میں قابل عزت و احترام ہے ان کو جائزمقام و مرتبہ دیئے بغیر صحت مند اور خوشحال معاشرے کا قیام ممکن نہیں ‘ اسلام نے نہ صرف چودہ سو سال قبل عورتوں کے حقوق دیئے بلکہ ان کے حقوق کی حفاظت کے بارے میں سختی سے تاکید بھی کی گئی ہے اگر اسلام کے سنہری اصولوں کو اپنا لیا جائے تومعاشرے میں کسی بھی فرد کا استحصال نہیں ہوگا۔ عورت بھی مرد کی طرح معاشرے کا لازمی جزو ہے اور ان کے دونوں کی عملی شراکت داری کے بغیر صحت مند معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے ۔ دنیا سمٹ کر گلوبل ویلج کی شکل اختیار کرچکی ہے اور اس دنیا میں سال کی مختلف ایام کو منانے کا مقصد خلق خدا کو حقوق و فرائض کے بارے میں آگاہی دینا ہے اور ان کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے اور اسی طرح 8مارچ کو عالمی سطح پر خواتین کے دن کے طور پر منانے کا مقصد عورتوں کے مسائل کو نا صرف اجاگر کرنا ہے بلکہ ان کے حل کیلئے کی جانے والی کوششوںکو تیز کرنا ہے ۔ معاشرے میںناخواندگی اور جہالت کی وجہ سے رشتوں کے رنگ پیکے پڑ رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو ماں، بہن ، بیوی اور بیٹی جیسے خوبصورت رشتوں سے نواز کر کائنات میں رنگ بھرے ہیں ان تمام رشتوں کی قدر کرنا ہوگی جو ہماری دینی، اخلاقی اور ملی فریضہ بھی ہے ۔ عورت کا ہر رشتہ تقدس اور احترام کا متقاضی ہے اور عورت ہی جو معاشرے کی اخلاقی تشکیل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔ انسان کی پہلی درسگاہ ہی ماں کی گود ہے اس لئے عورتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگہداشت کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی پر توجہ دیں تاکہ وہ معاشرے کے شریف اور مفید شہری بن سکے۔ پاکستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور خواتین کو ترقی کے عمل میں شامل کیے بغیر پاکستان کی ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل نہیں کی جاسکتی۔
وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے اوران کی ترقی کیلئے ایسے شاندار اقدامات کیے ہیںجن کی ملک کی تاریخ میں کوئی مثال موجود نہیں ۔2008ء میں پنجاب میںعوام کے ووٹوں سے مسلم لیگ(ن) کی حکومت بنی تو اس حکومت نے 2ارب روپے سے جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے اورمنفرد تعلیمی فنڈ کی بنیاد رکھی اورآج پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کا حجم 20ارب ہوچکا ہے اوراس فنڈسے مالی وسائل کی کمی کے شکارغریب گھرانوں کے 1لاکھ75ہزار بچے وبچیاں وظائف حاصل کر کے اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں ۔ان پیف سکالرز میں 1لاکھ 30ہزارقوم کی بیٹیاں شامل ہیں۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کی آمدن سے اب تک بچے اور بچیوں کی تعلیم کے لئے 11ارب روپے وظائف دیئے جاچکے ہیں۔اس پروگرام کی بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں خیبرپختونخوا ،بلوچستان،سندھ ،فاٹا،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کے بچے اوربچیوں کو بھی شامل کیاگیا ہے ،جس سے صوبائی ہم آہنگی اورقومی وحدت مضبوط ہورہی ہے ۔پاکستان صرف پنجاب سے نہیں بنتا بلکہ پاکستان میں پنجاب ،خیبرپختونخوا ،بلوچستان،سندھ ،فاٹا،آزاد کشمیر، گلگت بلتستان شامل ہیں۔وزیراعظم انشورنس سکیم پنجاب کے چار اضلاع میں جاری ہے اوراس سال کے آخر تک اس کا دائرہ کار صوبے کے تمام اضلاع تک بڑھایا جارہا ہے ،جس پر پنجاب حکومت 12ارب روپے خرچ کرے گی۔اس پروگرام کے تحت 80لاکھ غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے افرادمعیاری تعلیم کی سہولیات مفت حاصل ہوں گی اوراس پروگرام سے 57لاکھ سے زائد خواتین و بچے مستفید ہوں گے۔تعلیم اور صحت کی معیاری سہولیات عوام کا حق ہے اور پنجاب حکومت یہ حق انہیں لوٹا رہی ہے۔
کاش70سال قبل پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں آجاتاتوگلی محلے میں دھول میں گم ہوجانے والے قوم کے گوہر نایاب تعلیم حاصل کر کے ملک کی تعمیرو ترقی میں اپنا کردارادا کررہے ہوتے ۔آج اگر قوم کے ہزاروں بچے اور بچیاں وسائل نہ ہونے کے باعث انجینئرز ، ڈاکٹرز ،پروفیسرز،ٹیچرز بننے سے محروم رہ گئے ہیں تو اس کی ذمہ دار اس ملک کی اشرافیہ ہے ۔ قوم کے عظیم بیٹوں اوربیٹیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ریاست کا فرض ہے لیکن بدقسمتی سے سیاستدانوں، اشرافیہ،افسر شاہی اوربااختیار طبقے نے ملک کی تقدیر کو بدلنے نہیں دیا اوروسائل کی لوٹ مار کے باعث لاکھوں بچے و بچیاں اپنا مستقبل نہیں سنوار سکیں جس کی واحد مجرم ملک کی اشرافیہ ہے اور میں بھی اس میں شامل ہوں ۔اگر قوم کے ان نگینوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے وسائل فراہم کیے جاتے تو پاکستان کا شمار بھی آج ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوتا ۔ترقی یافتہ قوم نے معیاری تعلیم اورجدید علوم کو فروغ دے کر ہی ترقی کی منزل حاصل کی ہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت خواتین کو بااختیاربنانے، ان کے حقوق کے تحفظ،وراثتی حق کو یقینی بنانے کے حوالے سے تاریخ ساز اقدامات کیے ہیں ۔رزق حلال کمانے والے عظیم پاکستانیوں کو تعلیم اورصحت کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے بے مثال اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں لازوال قربانیوں کے باعث پاکستان معرض وجود میں آیا۔70کی دہائی میں پاکستان ترقی کے لحاظ سے کئی ممالک سے آ گے تھا اورپاکستانی کرنسی بھارت کے مقابلے میں مضبوط تھی۔ہم نے قائد اوراقبال کی تعلیمات اورافکار کو بھلا دیاجس کے باعث آج وہ قومیں ہم سے آگے نکل چکی ہیںجو پیچھے تھیں۔قائداعظم کے پاکستان میں سب کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے تھے لیکن یہاں چھینا جھپٹی ،سفارش اوردھونس و دھاندلی سکہ رائج الوقت رہا۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادری میں باوقار مقام حاصل نہ کرسکاجس پر یقینا قائد و اقبال اورالگ وطن کیلئے عظیم قربانیاں دینے والوں کی روحیں اپنی قبروں میں بے چین ہوں گی جنہوںنے اس وطن کے حصول کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے تھے ۔گزشتہ70 سالوں میں اس ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا۔شفاف احتساب کے بغیر کوئی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ وزیراعظم،وزرائے اعلیٰ، وزرائ، ججز، جنرلز، تاجروں، سیاستدانوںاورسب کو احتساب کے شفاف نظام کو اپنے آپ پر لاگوکرنا ہوگا۔یہی قوموں کے آگے بڑھنے کا طریقہ کار ہیں ہمیں کسی کی مددکی ضرورت نہیں ہمارے مذہب اسلام نے اورنبیۖ کے اسوہ حسنہۖ نے ہمیں آگے بڑھنے کے بارے میں بتادیا ہے ۔اسلامی تعلیمات بالکل واضح ہے کہ کس طرح معاشرے آگے بڑھتے ہیں ۔محنت ،امانت اوردیانت کو شعار بنا کر ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے ۔ان سنہری اصولوں کو اپنا کرہم بین الاقوامی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتے ہیں۔
آج سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے اور جدید علوم کو فروغ دے کر ہی ترقی و خوشحالی کا سفر طے کیا جاسکتا ہے ۔تاریخ ،جغرافیہ اوردیگر مضامین بھی ضرور پڑھیں لیکن زمانے میں آگے بڑھنے کے لئے جدید علوم سے آراستہ ہونا ہوگا۔ امریکہ ،چین،ملایشیائ،اورترکی سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک نے انہی علوم کو اپنا کرترقی کی بلندیوں کو چھوا ہے۔پنجاب حکومت نے گزشتہ 8سالوں کے دوران صوبے میں معیاری و جدید علوم کے فروغ کیلئے انقلاب آفرین اقدامات کیے ہیں ۔2لاکھ 20ہزار باصلاحیت اساتذہ کی میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کی گئی ہے۔ ایک بھی ٹیچرز ایسا نہیں ہے جو سفارش ،رشوت دیکر بھرتی ہوا ہو۔پنجاب میں صرف میرٹ ،میرٹ ،میرٹ اورمیرٹ ہی ہے اوریہی قائداعظم کا ویژن ہے ۔جس طرح افواج پاکستان میں ڈسپلن اور میرٹ کی پاسداری کی جاتی ہے اسی طرح پنجاب میں میرٹ ہی اولین ترجیح ہے۔پنجاب حکومت نے عوام کو ٹرانسپورٹ کی تیزرفتار ،باکفایت اورمحفوظ سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے میٹروبس سروس شروع کی ہے جس میں وکیل، اساتذہ،بیوہ،یتیم،طلباء ،نرسیں،ڈاکٹر،کلرک سفرکررہے ہیں۔عوام کی اس عظیم الشان سواری کو جنگلابس کہنے والے آج اپنے صوبے میں یہی جنگلا بس سروس کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔