کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ماروی سرمد ہو یا عاصمہ جہانگیر ہوں یہ چند ایسے بدکردار نام ہیں جو دنیا بھر میں پاکستان کی ہتک اور بے عزتی کا باعث بنتے ہیں۔
ماروی سرمد کو کیا ضرورت ہے کہ وہ ہر اس مضمون پر اپنی جہالت کا منہ بولتا ثبوت دیں جو ان کی سمجھ سے بالاتر ہے، میڈیا پروگرا م میں دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ ماروی نے انتہائی غیر سنجیدہ اور اشتعال انگیز گفتگو کی ان کے الفاظ انتہائی نازیبہ تھے، معاشرے کے نازک ترین مسائل پر ماروی آئے دن کوئی ایسی بات ضرور کرتی ہیں جس حساس مسائل کو اچھالا جائے،کوئی بھی ذی شعور شخص ماروی کے کردار و اخلاق کی ضمات نہیں دے سکتا ہے۔
شیریں مزاری کو چاہیے کہ پہلی اپنی جماعت میں موجود عورتوں کے مسائل حل کریںماروی پر توجہ نہ دیں کیوں کہ ماروی کی معاشرے میں کوئی حیثیت نہیں ہے،ماروی بس میڈیا اسٹنڈ وومین ہیں جن کہ کام ریٹنگ کے لئے حساس مضامین کو اچھالناہے،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ماروی سرمد کا کردار بازاری عوت سے بھی گیا گزرہ ہے ماروی کے ساتھ جو ہوا صحیح ہوا،جو مضامین ان کی سمجھ سے بالاتر ہیں ان پر زبان درازی ان کے شر انگیز ذہن کی اخترا ہے۔
امام شاہ احمد نورانی صدیقی کی رہائش گاہ پر انجمن طلبہ اسلام کے وفد کی دعوت افطار پر شرکت کے موقع پر جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے قرآن کی تعلیمات پہلی جماعت سے بارہویں تک لازم کرنا قابل تحسین عمل ہے، سپریم کورٹ میں اسلام نظام کے نفاذ کی درخواست پر بھی توجہ دی جائے ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی 1973 کے آئین کی بنیاد ہے۔
اسکول اور کالجز میں سرکاری سرکولر بھیجاجائے اور قرآن کلاسز کی پابندی یقینی بنائی جائے، پہلی بار کسی جمہوری حکومت نے قرآن شریف کی تعلیمات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں، قرآن و سنت کی ترویج و اشاعت کے لئے حکومت کی سنجیدہ کاوشوں کا ساتھ دیں گے، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام اور بابر مصطفائی بھی موجود تھے۔