اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ ڈیڈ لاک بدستور برقرار ہے۔ اجلاس کے بعد اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے چار میں سے تین ٹی او آرز مان لئے مگر صورتحال جوں کی توں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پاناما پیپرز کی کچھ آف شور کمپنیوں کو بچانا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر سعد رفیق نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز بے لاگ احتساب کے بجائے ایک فرد کے گرد گھوم رہے ہیں۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے ایک بار پھر ہو گا۔ حکومت اور اپوزیشن میں چار نکات پر تنازعہ ہے۔
اپوزیشن کا وزیر اعظم کا نام ٹی او آرز میں ڈالنے اور حکمران خاندان سے تحقیقات کے آغاز پر اصرار ہے جبکہ حکومت تحقیقات کا دائرہ بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ٹی او آرز میں وزیر اعظم کا نام شامل نه کیا جائے۔ اپوزیشن کہتی ہے کہ وزیر اعظم کے احتساب کے بغیر تحقیقات مکمل نہیں ہو سکتیں۔
دوسرا اختلاف یہ ہے کہ حکومت پاناما پیپرز میں شامل تمام پاکستانیوں اور قرضے معاف کرانے والوں کے ایک ساتھ احتساب کا کہتی ہے۔ اپوزیشن وزیر اعظم کے اہلخانہ سے شروعات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
تیسرا اختلافی نکتہ یہ ہے کہ حکومت ہر قسم کی کرپشن کے لئے مستقل قانون بنانے کی حامی ہے مگر پاناما پیپرز کو شامل کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ اپوزیشن کا سارا زور پاناما پیپرز پر ہے۔
چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ حکومت بجٹ کے ساتھ انکم ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کرانے جا رہی ہے۔ اپوزیشن کو لگتا ہے کہ یہ حکمران خاندان کو بچانے کی کوئی چال ہے۔