اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے سے کسی کی نیک نامی نہیں ہوئی۔ ریڈ زون میں آنے والے حکومت اور ریاست کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کسی مذہبی یا سیاسی جماعت کو ڈی چوک اور ریڈ زون میں جلسہ اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
جلسے پر پابندی کیلئے پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے گی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا۔ حکومت کے کسی نمائندے کو مظاہرین کے ساتھ معاہدے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آج شام پانچ بجے تک دھرنے کیخلاف آپریشن کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ تاہم آپریشن کے فیصلے کے بعد کچھ قابل احترام لوگ آئے۔ مذاکرات میں کچھ پس پردہ قابل احترام شخصیات بھی شریک تھیں۔ دھرنا ختم کروانے کیلئے دو قابل احترام شخصیات کراچی سے آئیں۔
چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا کو روکنے میں ناکامی کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ مظاہرین پر درج کئے گئے مقدمات بہت سخت ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 1070 افراد گرفتار ہیں۔ ان افراد میں سے جو لوگ توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور انتشار پھیلانے میں ملوث نہ ہوئے انھیں تحقیقات کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔