اسلام آباد (جیوڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران متعارف کردہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں اقتصادی حالات میں بہتری آئی ہے۔ شرح نمو میں اضافہ، بجٹ خسارہ میں کمی، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام پیدا ہوا اور روپے کی قدر پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، یورو بانڈز کے اجرا سے پالیسی ساکھ میں اضافہ ہوا، 2015 میں حکومت کے اقتصادی ایجنڈے پر اطمینان بخش پیشرفت کی توقع کی جاتی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی حالیہ جاری کردہ رپورٹ ’’ایشین ڈیولپمنٹ آئوٹ لک اپ ڈیٹ 2014‘‘ میں کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کو کم شرح نمو، بجلی کی دیرینہ قلت اور بڑے پیمانے پر مالیاتی و بیرونی عدم توازن کی صورتحال کا سامنا رہا تاہم بجلی کی قلت کو دور کرنے کے لیے کئی سال کا مربوط قومی عزم درکار ہوگا جبکہ زیادہ اور ہمہ جہت شرح نمو کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی بھی ضرورت ہوگی، سال 2014 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.1 فیصد رہی جو اس سے پچھلے سال 3.7 فیصد تھی جبکہ 30 جون 2014 کو اختتام پذیر ہونے والے سال کے دوران اس کا اندازہ 3.4 فیصد لگایا گیا تھا۔
جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ صنعتی پیداوار میں بہتری کی وجہ سے ہوا، اس دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 4 فیصد اور بجلی کی سپلائی میں 3.7 فیصد بہتری آئی جو حکومت کی جانب سے گردشی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ممکن ہوا، لارج اسکیل مینو فیکچرنگ کے شعبے میں شرح نمو، کھاد، الیکٹرانکس، کیمیکلز اور لیدر کی پیداوار میں اضافے کی عکاس ہے۔
زرعی شرح نمو دالوں اور آلو جیسی چھوٹی فصلیں پیدا کرنے والے علاقوں میں خراب موسم کے ساتھ ساتھ لائیو اسٹاک میں کمزور شرح نمو کے باعث 2.9 فیصد سے کم ہو کر 2.1 فیصد پر آ گئی۔ رپورٹ کے مطابق حکومتی کوششوں سے بجٹ خسارہ 5.5 فیصد تک لایا گیا جو گزشتہ 3 سال کے دوران اوسطاً 8 فیصد تھا، یورو بانڈ کا کامیاب اجرا اور دیگر لین دین سے زرمبادلہ کے ذخائر جون 2014 تک 9.1 ارب ڈالر تک بڑھے، پاکستانی روپے کی قدر میں بھی استحکام آیا اور مارچ 2014 میں ڈالر 97.5 روپے کا ہوگیا جو مالی سال کے اختتام تک مستحکم رہا۔