اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان معاملات طے پا گئے۔ مرکزی رہنما مشاورت کے بعد پریس کانفرنس کریں گے۔
معاہدے کی پہلی شق میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد تحریک لبیک کوئی فتوی جاری نہیں کرے گی۔ دوسری شق میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے حکومت الیکشن ایکٹ 2017، 7 بی اور 7 سی کا اردو متن حلف میں شامل کرے۔ راجا ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی، الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ تیسری شق کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات اور نظربندیاں بھی ختم کی جائیں گی۔
چوتھی شق میں مطالبہ کیا گیا 25 نومبر کو حکومتی ایکشن سے متعلق انکوائری بورڈ قائم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کر کے 30 دنوں میں کارروائی کی جائے گی۔ پانچویں شق کے مطابق جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان ہوا ان کا تعین کر کے ازلہ وفاقی اور صوبائی حکومت کرے گی۔ چھٹی شق میں اس بات کی تصدیق کی گئی حکومت سے جن نکات پر اتفاق ہوا اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
معاہدے پر وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکرٹری داخلہ اور علامہ خادم حسین رضوی نے دستخط کئے۔ معاہدے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیم کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے رضا کارانہ طور پر اپنا استعفیٰ دیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ملک میں کشیدہ صورتحال کے باعث وفاقی وزیر نے استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کیا۔
گزشتہ روز ملک بھرکی طرح فیصل آباد میں بھی اسلام آباد واقع کے خلاف مظاہرے ہوئے اور سارا دن کشیدگی رہی، شام کے وقت سمندری روڈ میدان جنگ میں اس وقت تبدیل ہوگیا جب ہزاروں مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کے گھر کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی۔
پولیس کے بھاری نفری کی جانب سے مظاہرین پر اندھادھند شیلنگ کی گئی اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ مظاہرین نے بھی پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ سمندری روڈ پر کوریاں پل، ڈی ٹائپ پل اور ناولٹی پل پر رات گئے تک کشیدگی رہی۔ مظاہرین گلیوں میں داخل ہوگئے اور وقفے وقفے سے پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے جبکے پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کرتی رہی۔
آنسوگیس کے شیل قریبی گھروں میں جا گرے جبکے 2 کلیو میٹر تک آسمان پر دھواں ہی دھواں دکھائی دیا جس سے مظاہرین کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی سانس لینے میں دشواری رہی اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔