اسلام آباد (جیوڈیسک) مشرف غداری کیس میں حکومت نے ایف آئی اے کی دو سو سینتیس صفحات پر مشتمل تفتیشی رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں مشرف کے تین نومبر کے اقدام میں شریک ساتھیوں نے اعانت جرم سے انکار کیا ہے، عدالت نے کہا ہے استغاثہ اور وکلا صفائی فیصلہ کریں کہ کس گواہ کو بلانا ہے۔
خصوصی عدالت کے جج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت کی۔ حکومت نے ایف آئی اے کی237 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں 24 گواہوں کے بیانات 94 صفحات پر جبکہ بیانات کے علاوہ دیگر دستاویزات 125 صفحات پر مشتمل ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں مشرف کے تین نومبر کے اقدام میں شریک ساتھیوں سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد مقبول، گورنر سندھ عشرت العباد، شریف الدین پیرزادہ اور ملک قیوم نے اعانت جرم سے انکار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 نومبر 2007 کو کابینہ کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ آج وکلائے صفائی کے حوالے کی جائے گی۔ خصوصی عدالت نے گزشتہ سماعت پر استغاثہ کو مقدمے کی تفتیش سے متعلق دستاویزات اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکلائے صفائی کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔