دبئی (جیوڈیسک) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے 90 کی دہائی کی سیاست دوبارہ شروع کردی ہے تاہم انتقامی کارروائی کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔
اپنے بیان میں آصف علی زرداری نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو وزیراعظم کے احکامات کے تحت مفلوج کیا جارہا ہے جب کہ نوازشریف دہشت گردوں کے خلاف آپریشن متاثرکرنےکے لئے قوم کوتقسیم کررہے ہیں اور اسی سلسلے میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور علیل مخدوم امین فہیم کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جب کہ پہلے قاسم ضیا کو گرفتار کیا گیا اور اب ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں وفاقی اداروں کی مداخلت اور پکڑ دھکڑ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی خاطر 2013 کے انتخابات کو قبول کیا، عام انتخابات آر اوز کے الیکشن تھے جس کی تائید ٹریبونلز کے فیصلوں نے بھی کی۔
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ رانا مشہود کی وڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انہیں گرفتار نہیں کیا گیا لیکن سندھ میں بیوکروکریٹس کو نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے جب کہ چیف سیکرٹری سندھ ، دیگرسیکرٹریزکا ضمانتوں پرہونا انتقامی سیاست نہیں توکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے تیسری بار وزیر اعظم بننے پر پابندی کھلے دل سے ختم کی، پابندی ختم کرنے کا فائدہ صرف میاں برادران کو تھا اورپیپلز پارٹی کی وجہ سے آج نوازشریف وزیراعظم اور شہباز شریف وزیراعلیٰ ہیں، سیاستدانوں میں سزا کی معافی کی درخواست دینے کا اعزازصرف نوازشریف کوحاصل ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ ایک وفاقی وزیرنےمجسٹریٹ کے سامنے شریف برادران کے لیےمنی لانڈرنگ کااعترافی بیان دیا تھا، احتساب کرنا ہے تو مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان دینے والے وفاقی وزیرکا احتساب کیا جائے اور اس احتساب سے پتا چلے گا کہ (ن) لیگ کتنی پارسا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اصغر خان کیس کے کرداروں پر بھی ہاتھ ڈالا جائے اورجسٹس نجفی کمیشن کی رپورٹ منظرعام پرلاکر ذمے داروں کو گرفتارکیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ازلی دشمن نہتے شہریوں پر گولے برسا کر انہیں شہید کررہا ہے اور پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے جب کہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔