پاکستان آگ کے شعلے کی طرح بھٹرک رہا ہے

Pakistan

Pakistan

گذشتہ کئی عرصے سے پاکستان کے چارو ں طرف انسانی خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں جیسا کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی عروج پر ہے اور سنگین قسم کے واقعات میں بم دھما کوںقتل غارت گری اب تک خون ریزی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں ہزاروںلوگ جن میں نوجوان نسل کا بے دردی سے قتل شامل ہے۔

جبکہ خون ریزی کے ان واقعات میںجیّد علمائے کرام اسا تذہ پروفیسر، ڈاکٹرز، انجینئرز، صحافی، سیاسی، سماجی امیر غریب سرمایہ دار۔ مزدور طبقہ، سیکیورٹی فورس شامل ہیں ا ور دیگر واقعات میں بسوں ویگنوں فیکٹریوں میں آ تشزدگی کے باعث سیکڑوں قیمتی جانیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔ اس سے پیشتر ماضی میں لا پرواہی ،غفلت اور بدعنوانیوں کے سبب خوفناک حادثات رونما ہوئےاور حتیٰ کے ہو ا ئی جہاز بھی تباہ جس میںکئی مسافر اپنی جانیں کھو چکے اور گھر کے پورے خاندان اس دنیا سے چل بسے لیکن آج تک بے حس پاکستان کے حکمرانوں حکومتی اقتدار پر قابض رہنے والے ارکان نے کھبی بھی اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کیا نہ ہی صدرو وزیر اعظم نے استعفیٰ تو در کنار ان واقعات کے نتیجے میں شکار ہونے والوں کے لواحقین سے نہ ہمدردی اور نہ ہی ان کے زخموں پر مرہم رکھا بلکہ ہوتا یہ رہا ہے کہ آج جو ہواوہ ماضی بن کر نظرانداز کر کے سرد خانے میں رکھ دیا جیسے کہ بے حس حکمراں و انتظامیہ کے سامنے انسانی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں پاکستان کے مختلف شہروں، دیہاتوں، قصبوں،میں روز مرہ قتل غارتگری زیادتیوں متعلقہ انتظامیہ و اداروں کی غفلت اور لا پرواہی کے باعث ہنوز جاری ہے۔

کیونکہ جب حکمراں جن میں صدر وزیر اعظٰم وحکومت وقت جس کی اولین ذمہ داری میں شامل ہے کے عوام کے جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنائے، جب وہی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے تو یقینٰاً ا ن کے ماتحت وزیر ومتعلقہ ادارے کب اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آ نے وجانے والے حکمران آ ئین میں دیے گئے فرائض سے غفلت برتیں گے تو پاکستان میں جو ایک عرصے سے اب تک عوام میں عدم اعتماد، عدم تحفظ اور ان کے اندر شدید بے چینی واضطراب شدت اختیار کرتا جارہا ہے تو دوسری جانب حکمرانوں کے بلند بانگ دعوے جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں جس میں ماضی کے حکمران بھی شامل ہیں، ملک میںبدعنوانی کے باعث ملک کے عوام مہنگائی، بجلی کی عدم فراہمی جسے لوڈشیڈنگ کہتے ہیں صحت کی بنیادی سہولیات اور تعلیم سے محرومی بے روزگاری اور دیگر مسائل حل نہ ہونے پر کئی افراد دل برداشتہ ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔

یہ سلسلہ کئی عرصے سے جاری ہے جس میں کئی حکمران آ ئے اور چلے گئے اورصرف ان کا مقصد اپنی حکومتی مدت پوری کرنا قوم کل کے بجائے آج غرق ہو جائے حکمرانوں اور حکومتی اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو قطعاً پرواہ تھی اور نہ ہے۔ یہ عناصر کون ہیں انھیں پہچانیے جن کے کرتوتوں سے آج کی نوجوان نسل جن کامستقبل داؤ پرلگاہوا ہے جن کی عمریں اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کی ہے مگر ان کی ذہنی صلاحیتوں میں بدامنی انسانی ہلاکتوںملک کی ابتر صورتحال ودیگراذیت جیسی رکاوٹیں ڈال کر انہیں زنگ لگایا جارہا ہے۔ یہ سوچ کر سخت تشویش کے باعث میں اپنی تحریر میں جنوبی کوریا کے وزیر اعظمٰ کی مثال دینا ضروری سمجھتا ہوںگزشتہ دنوں١٦ اپریل ٢٠١٤ کو ایک سیول نامی بحری جہاز شمالی مغرب انچیون سے جنوبی سیاحتی جزیرے جیجو کی طرف جارہا تھا کہ دوران سفر کچھ گھنٹے بعد ہی الٹ کر سمندر کی تہہ میںغرق ہو گیا۔

Newspapers

Newspapers

اخبارات ودیگر ذرائع کے مطابق اس بحری جہاز میں،٤٧٦، افراد سوار تھے،جن میں سے ،١٨٧، افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جبکہ،١٧٤، مسافر کو بچا لیا گیا،ان مسافروں میں سے.١٨٧، کو لا پتہ بتایا گیا اس حادثہ میں شکار ہونے والوں میں سیول کے ایک اسکول کے طلبہ واساتذہ تھے اس المناک حادثہ کے نتیجے میں جنوبی کوریا کے وزیر اعظمٰ چنگ ہونگ ون نے استعفیٰ دے دیا انہوں نے اپنا استعفیٰ عوام کی سخت تنقید کے باعث دیا۔ جنوبی کوریا کے مستعفیٰ وزیراعظم نے بر ملا اظہار کرتے ہو ئے ناکامی کا اعتراف کے ساتھ اپنی قوم سے معافی مانگی اور بحری جہاز ڈوبنے کی وجہ معاشرے میں پیوست بدعنوانی کو قرار دی۔

حکومتی کوتاہی کے پیش نظر وہ اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے۔ بہر حال ان کے مستعفی ہونے سے جو قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں وہ واپس تو نہیں آئیں گی لیکن ان کے مستعفی اور اپنی غلطیوں حکومتی ناکامی کا اعتراف اور قوم سے معافی مانگنے کا عمل نے ان کی قوم میں ایک جرات اور حوصلہ دیا۔وہاں کے حکمراں اقتدار کے لالچی نہیں اور نہ ہی اقتدار کے بھوکے ان کادکھ درد ان کی عوام کے ساتھ ہے۔

وہ عوام کی خاطر اقتدار کو ٹھوکرمار سکتے ہیں۔جس کا ثبوت گذشتہ دنوں مستعفی ہونے والے وزیر اعظم چنگ ہونگ ون۔ہے، چنگ ہونگ ون کا یہ پیغام دنیا کے اندر جہاں جہاں اقتدار کے بھوکے حویشی بدبخت منحوس ظالم جابر حیوان درندے صفت حکمراں حکمرانی کر رہے ہیںوہاں کی مظلوم عوام چیخ پکار کررہی ہے امدادہمدردی دادرسی کے لیے لیکن افسوس انھیں ہر گز پرواہ نہیں فقط ان کا اقتدار پر قابض رہنا ہے چاہے سمندر میں جہاز کیا ڈوب کر غرق ہو بلکہ سمندر ہی کیوں نہ فنا ہو جائے، اسی طرح کی صورتحال میں پاکستان کی عوام بھی چیخ پکار کررہی ہے، مگر پاکستان کے حکمران بھی اس رویش پرکار بند ہیں ۔تا ہم میرے خیال و جذبات میں کہ جن حکمرانوں کو عوام کے جان ومال کے تحفظ سے دلچسپی نہیں پاکستان کے آئین میں دیے گئے۔

حقوق کے تحفظ کو یقینی نہیں بنا سکتے تو ان کو حکمرانی حکومتی اقتدار پر رہنے کاکوئی حق نہیںبلکہ ان کو وزارت کی گدیوں سے اتار دیا جائے ایسے اقتدار کے لالچیوں پر لعنت کے ساتھ انہیں سمندر برد کر دیا جائے اس کے لیے جرات مند قومیں اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف برسر پیکار ہو جائیں ایسی حکمت عملی کے تحت جدو جہد جاری رکھی جائے اور پائیدار منصوبہ بندی کے تحت ان حکمران اور ایسے مکرو فریب دھوکے باز منافق جن کے قول فعل میں تضاد ہو وہ سیاستدان وہ سیاسی پارٹیاں جن کا مقصد اقتدار حا صل کرنا عوام کی پرواہ نہ کرنا ہے ان کا محا سبہ کریںتا کہ دنیاکے ساتھ پاکستان میں صاف شفاف عوام کی ترجمانی کا حقیقی انقلاب رونما ہونے کی داغ بیل ڈالی جائے۔ جس سے ملک میں امن وسلامتی خوشحالی و ترقی کا آغاز ہو۔

جو کہ ختم نہ ہونے والا سلسلہ جاری رہے اور موجودہ وآنے والی نسلوں کے لیے اکابرین کی مشعلٰ راہ کی روشنی میں پاکستان کودنیا کا انقلابی ملک بنائیں لہذا اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ آپس میں اخوت، محبت،یگانیت، کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بھائی چار ے کو فروغ دیں ۔بانی پاکستان قائداعظّم محّمدعلی جناح کے فرمان کے مطابق،،،،، ایمان،اتحاد، نظم وضبط کے شعار کو اپناتے ہوئے ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں مفکر پاکستان شاعر مشرق علامہ محّمد اقبال کی مشہور نظم دعا کے حوالے سے پیش خدمت میں: (ہومرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت )(جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت)

Aslam Anjum Qureshi

Aslam Anjum Qureshi

تحریر : اسلم انجم قریشی ۔۔۔