اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے تنخواہ دارطبقے کیلئے نئی ٹیکس سلیب متعارف کرا دی۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے تنخواہ دار طبقے کے لئے نئی ٹیکس سلیب متعارف کرادی ہے اور بینکوں کیلئے آمدنی کا فارمولا لاگو کردیا ہے، نئی سلیبز کا اطلاق پیر سے کردیا گیا ہے۔
نئی ٹیکس سلیب کے کے تحت ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ والوں پر ڈھائی ہزار روپے ماہانہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے، 6 لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا جب کہ 6لاکھ سے زائد اور 12لاکھ تک سالانہ آمدن والے افراد پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 18لاکھ سالانہ آمدن پر30 ہزار فکس ٹیکس کے علا وہ 12لاکھ سے اوپر والی رقم پر10 فیصد ٹیکس، 18سے 25 لاکھ روپے آمدن تک 90 ہزار فکس ٹیکس اور18 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔ دستاویز کے مطابق 25 سے 35 لاکھ روپے آمدن پر 1 لاکھ 95 ہزار فکس اور 25 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 17.5 فیصد ٹیکس، 35 سے 50 لاکھ روپے آمدن پر 1لاکھ 95 ہزار فکس اور 35 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 50 لاکھ سے 80 لاکھ آمدن تک 6 لاکھ 70 ہزار فکس ٹیکس اور 50 لاکھ سے اوپر والی رقم پر22.5 فیصد رقم پر ٹیکس عائد ہوگا۔
نئی سلیب کے مطابق 80 لاکھ سے 1 کروڑ 20 لاکھ آمدن پر 12لاکھ 45 ہزار فکس ٹیکس اور 80 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 22.5 فیصد رقم پر ٹیکس، 1 کروڑ 20 لاکھ روپے سے 3 کروڑ آمدن پر 23 لاکھ 45 ہزار فکس اور ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 27.5 فیصد آمدن پر ٹیکس، 3 کروڑ سے 5 کروڑ آمدن پر 72 لاکھ 95 ہزار فکس اور 3 کروڑ روپے سے اوپر والی رقم پر 30 فیصد ٹیکس، 5 کروڑ سے 7 کروڑ 50 لاکھ تک آمدن پر 1 کروڑ 32 لاکھ فکس جب کہ 5 کروڑ سے اوپر والی رقم پر32.5 فیصد، 7 کروڑ 50 لاکھ سے زائد آمدن پر 2 کروڑ 14 لاکھ فکس ٹیکس جب کہ ساڑھے 7 کروڑ روپے سے اوپر والی رقم پر 35 فیصد لاگو ہوگا۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں آرمی چیف، صدر پاکستان، وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سمیت دیگر تمام مراعات یافتہ طبقے کو انکم ٹیکس سے چھوٹ برقرار ہے، اور مراعات یافتہ طبقے کے لئے ٹیکس سے متعلق دوسرے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔