وڈھ (نامہ نگار) تحصیل وڈھ کے سیاسی و سماجی رہنماء کامریڈ محمد اقبال لہڑی نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارت کے تمام حربوں اور سازشوں کا دیدہ دلیری سے منہ توڑ جواب دینگے۔ہم پاکستانی ہروقت پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ ہرمحاز کیلئے تیار ہیں ۔ ہم مودی سرکار اور بھارت کے فوج گیدڑبلیوں سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹیںگے۔بھارت اپنی بزدلی کو چھپانے کیلئے سرحد پر سرجیکل اسٹرائیک کا ڈھونگ رچاکر پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف بھونک رہا ہے اور سرحدی علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کی ناکام کوشش بھی کررہی ہے اوربھارتی فوجی کشمیر میں 90دن سے نہتے کشمیریوں پر زمین تنگ کرکے نام نہاد کرفیو نافذ کرکے معصوم کشمیریوں پر مظالم ڈھائے ہوئے ہیں۔ہم مسلمان ہیں اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کا ساتھ دینے کیلئے اپنی جان اور مال بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وڈھ (نامہ نگار) گورنمنٹ بوائز ہائی سکول سارونہ کے ٹیچر کا گزشتہ دس سالوں سے گھر بیٹھے تنخواہیں لینے کا انکشاف۔ ضلعی تعلیمی آفیسران مذکورہ ٹیچر کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ۔ صوبائی محتسب اعلیٰ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے اور کاروائی کرنے کا مطالبہ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء سب تحصیل سارونہ سے ڈسٹرکٹ کونسل خضدار کے ممبر عبدالعزیز مینگل اور چیئرمین محمد عیسیٰ مینگل نے مذکورہ ٹیچر کی طویل غیر حاضری اور محکمہ ایجوکیشن کے ذمہ داروں کی طرف سے کاروائی نہ کرنے اور نام نہاد تعلیمی ایمرجنسی کا رونا رونے پر تعجب کیا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت ایک طرف تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیمی اداروں میں اصلاحات لانے کا دعویٰ کررہی ہے اور دوسری طرف گھوسٹ اساتذہ کو گھر بیٹھے تنخواہیں فراہم کرنے میں تعاون کی کوئی کسر نہیں چھوڑ ی جارہی ہے۔ جس کی واضح مثال گورنمنٹ بوائز ہائی سکول سارونہ میں تعینات ایک ایسے ٹیچر کی ہے جو کہ گزشتہ دس سالوں سے اسکول ڈیوٹی دیئے بغیر گھر بیٹھے آفیسران کی مہربانیوں سے بغیر کسی رکاوٹ اور تعطل کے تنخواہ لے رہے ہیں ۔ ضلعی تعلیمی منتظمین اور دیگر آفیسران کیلئے یہ امر قابل شرم ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ استاد کے خلاف ہم نے ہر فورم پر آواز بلند کی ہیں لیکن ضلعی تعلیمی آفس میں ان کے خلاف جانے والی رپورٹس غائب ہوجاتی ہیں اور سکول انتظامیہ کی طرف سے بھی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی جوکہ ہمارے علاقہ کے ایک پوری نسل کے خلاف ایک گہری سازش ہے۔علاقہ سارونہ ہائی سکول کے درسی معاملات سمیت دیگر حل طلب معاملات حکومتی توجہی کے منتظر ہیں۔انہوں نے صوبائی صوبائی محتسب اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی ہیں کہ دیگر تمام دروازوں سے مایوس ہوکر آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ سکول کی حالت اور مذکورہ غیر حاضر اور بااثرٹیچر کے خلاف نوٹس لیکر محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے اور علاقہ کے لوگوں کو انصاف فراہم کی جائے اور محکمہ تعلیم خضدار کے آفیسران کی بھی جواب طلبی کی جائے جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ایک مفرور ٹیچر کے خلاف کوئی محکمانہ کاروائی نہیں کی جوکہ ان کی نااہلی اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔