کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ حکومت سندھ زبردستی مدارس کو دہشتگردی میں ملوث کرنا چاہتی ہے، حکومت کے مطابق 90 مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں تو بتایاجائے دہشتگردی کیخلاف جاری آپریشن کے دوران تنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین کو لسٹیں فراہم کیوں نہیں کی گئی۔
حکومت کے مدارس کیخلاف حالیہ عزائم اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال کر سادہ لوح عوام کو دھوکہ دینے کے سواء کچھ بھی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ شہر کی گلی گلی دورے کرتے ہیں وہ مدارس کے بھی دورے کریں اور خود ہی دیکھ لیں کونسا مدرسہ دہشتگردی میں ملوث ہے ، رجسٹریشن کے مخالف نہیں بلکہ رجسٹریشن کے نام پر ہراساں کرنے کیخلاف ہیں ۔ بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ حکومت سندھ زبردستی مدارس کو دہشتگردی سے ملانا چاہتی ہے، اگر مدارس ملوثہ ہیں جاری آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کے دوران مدارس کے متعلقہ بورڈز کو اطلاع اور دہشتگردی میں ملوث مدارس کی فہرست کیوں نہیں مہیا کی گئی ؟انہوں نے کہا کہ آپریشن میں گرفتار مجرمان کے اعترافی بیانات سے واضح ہوگیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں قتل وغارتگری کا بازار سیاسی عزائم کیلئے سجایا گیا تھا، لیکن افسوس حکومت سندھ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے الزام مدارس پر تھونپ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 90مدارس کو دہشتگردی میں ملوث قراردیکر حکومت سندھ یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ مدارس ہی ملک میں قتل وغارتگری اور دہشتگردی کے ذمہ دارہیں ،ا نہوں نے کہاکہ اہل مدارس قانون وآئین کی مکمل پاسداری کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں اور ہمیشہ قانون کی پاسداری کرتے رہے ہیں رجسٹریشن کے حوالے سے نہ کبھی انکار کیاہے اور نہ ہی اب ہمیں کوئی انکار ہے ، ہاں البتہ رجسٹریشن کے نام پر ہراساں کرنا اور اس میں غیر اخلاقی اور غیر قانونی شقیں ڈالنا مثلا مہتمم کے گھر والوں کا نمبر گھر کے افراد کی تعداد بچے بچیوں کے ٹلیفون نمبرطلب کرنا وغیر ہ وغیرہ اس کو ہرگز قبول نہیں کرسکتے، انہوں نے کہاکہ مساجد کی رجسٹریشن کے حوالے سے علماء کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہتاہے ایک مسجد کو رجسٹرڈ کرنے کیلئے تین محکموں میں جانا پڑتا ہے ہر محکمے میں بیٹھے افسران کو الگ الگ رقم دیکر رجسٹریشن کی جاتی ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ رشوت اورکرپشن کو فروغ دینے کی کوشش ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ رجسٹریشن کے پروسیز کو آسان بنائے ، انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو اگر مدارس کی فکر ہے تو وہ شہر کی گلی گلی کا چکر لگاتے ہیں کبھی مدارس کا دورہ بھی کریں تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ یہ مدارس دین کا کام کررہے یا پھر دہشتگردی کے اڈے ہیں ،انھوں نے واضح کیا کہ مدارس کیخلاف الزام تراشی نہ پہلے برداشت کی ہے اور نہ اب کرسکتے ہیں۔