حکومت اہم اور حساس معاملات پر پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی قیادت کو اعتماد

جھنگ (شفاکت اللہ سیال )حکومت اہم اور حساس معاملات پر پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی قیادت کو اعتماد میں لے اس مقصد کے لیے پارلیمانی گروپس کی گول میز کانفرنس بلائے امن کے قیام کے لئے جے یو آئی ہر کوشش کی حمایت کر ے گی قبائی جرگے کے ذریعے اگر کام لیا جاتاہے تو یہ آسان پل تھا لیکن اب بھی مذاکرات کے لیئے حکومت آگے بڑھے اور ڈیڈلاک قائم نہ ہو نے دے ن لیگ عوام سے بڑے بڑے و عدے اور دعوے کر کے اقتدار میں آئی لیکن عوام کو ریلیف نہیں دے سکی ملک میں مہنگائی بڑھتی چلی جارہی ہے۔

بجلی کا بحران دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے تین اور چھ ماہ کے دعوے دھر ے کے دھرے رہ گئے اور بجلی کا بحران بڑھتا ہی چلاجا رہا ھے عوام بجلی مانگتے ہیں اور حکمران بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ کے اوقات بڑھا نے کی خبریں دے رہے ہیں مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے ایک وقت کی دال روٹی مشکل ہو گئی ہے عمران خان اور طاہر القادری کی نئی جدوجہد عوام کی سمجھ سے بالا تر ہے قوم حیران ہے کہ نو ماہ کے بعد دھاندلی کا شورکیوں ڈالا جا رہا ہے۔

جے یو آئی جمہوری عمل کو کمزور کرنے کی سازش کی مخالفت کر ے گی ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہنی چاہیے جمہوری اداروں میں تصادم کا راستہ نقصان دہ ہے آئین نے تمام اداروں کی حدود کا تعین کر دیا ہے اگر ادارے آئین کی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو پھرمشکل سامنے نہیں آ ئے گی۔

جے یو آئی جمہوریت کی گاڑی کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے اگر خدا نخواستہ یہ گاڑی پٹڑی سے اتر گئی تو بڑا نقصان ہو گا ۔اخیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ناظم نشرو اشاعت حضر ت مولانا امجد خان صاحب نے جھنگ میں عبدالر حمن عزیز میڈیا ایڈوائیز جے یوآئی صوبہ پنجاب کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنسسے خطاب کر تے ہو ئے کیا اس موقع پر حاجی خالدمحمود ڈھڈی،قاری محمد زبیراکمل، محمد قاسم افضل، محمدابوبکر صدیق، حافظ سمیع اللہ ، چوہدری شہباز احمد گجر،موجود تھے اور انہوںمزید کہا کہ جے یو آئی ملک میں اسلام کے عادلانہ نفاظ کے لیئے پر امن جدو جہد میں مصروف عمل ہے ہمارے نزدیک تمام مسائل کا حل اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاظ میں ہے 73کے آئین کی رو سے حکومت اس بات کی پا بند ہے کہ وہ اسلامی نظام کے نفاظ کے اقدامات کرے اس حوالہ سے تاخیر کر کے حکو مت آئین سے انحراف کر رہی ھے حکو مت اس کام کے لیئے آغاز اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر قانون سازی کرے۔

ا