اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال کی تحقیقات نیب سے کرانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف کی بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ ذمے داری تھی کہ وہ اثاثوں کے بارے میں بتاتے، نواز شریف نے الیکشن کمیشن کو بھی اثاثے کے گوشوارے نہیں دیئے۔
افتخار درانی نے کہا کہ گزشتہ دور میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال ہوا، ہوائی سفر پر کروڑوں روپے غیر قانونی طور پر خرچ کیے گئے، شہباز شریف نے جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا جس پر 60 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی جب کہ مریم نواز نے بھی سرکاری جہاز کا استعمال کیا، اس کی نیب سے تحقیقات کرائیں گے۔
وزیراعظم کے معاونین خصوصی کا کہنا تھا کہ گفٹ اینڈ انٹرٹینمنٹ کی مد میں کئی گنا اخراجات کیے گئے، پانچ سال میں تحائف پر خرچ کیے گئے اخراجات کا پتا چل گیا ہے۔
شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا، نواز شریف نے اسےچھپایا، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، لندن جائیداد کے حوالے سے نیب تحقیقات کرے۔
بیرون ملک پاکستانیوں کی دولت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستانیوں نے 10 برس کے دوران دبئی میں 15 ارب ڈالر ریئل اسٹیٹ میں لگایا، ہم نے یہ نہیں کہا کہ 200 ارب ڈالر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ سے اس سال میں معاہدہ ہو جائے گا، اثاثوں کی واپسی کے معاملے پر بیرون ملک سے لنک تلاش کر رہے ہیں، مِسنگ لنک یہ ہے کہ 6 سال یہ معاہدہ کرنے میں تاخیر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جرمن اور سوئس حکام سے کہا ہے کہ شواہد دئیے جائیں تاکہ صحیح صورت حال واضح ہو۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کو تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہيں ہونے دیں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہنا تھا کہ جھوٹ اور یوٹرن پر چلنے والی حکومت نیا الزام دہرانے سے پہلے حقائق دیکھ لے تو یوٹرن نہ لینے پڑیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جہاز اور ہیلی کاپٹر صرف عوامی خدمت کی ذمہ داری نبھانے کیلئے استعمال کیا، بطور وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اپنے استحقاق اور قانون کے مطابق یہ سہولت لی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن نے پنجاب حکومت کا جہاز ناقابلِ پرواز قرار دیا تھا لیکن شہباز شریف نے استحقاق کے باوجود 4 ارب مالیت کا نیا ہیلی کاپٹر خریدنے سے انکار کردیاتھا، وفاقی حکومت سے بوقت ضرورت سہولت حاصل کی جاتی رہی جس کا باضابطہ کرایہ ادا کیا گیا۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے زیراستعمال سرکاری ہیلی کاپٹر تیکنیکی و فنی معیاد پوری کرچکا تھا لیکن شہبازشریف قومی بچت کی خاطر زندگی کا خطرہ مول لے کر بھی اسے استعمال کرتے رہے، یہ ہیلی کاپٹر بعدازاں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ بارہا عوام کی خدمت کیلئے نجی جہاز استعمال کیا، کبھی ایک پیسہ پنجاب حکومت سے نہیں لیا جس کا ریکارڈ لاگ بک میں موجود ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے عمران خان کی طرح سیروتفریح کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا، عمران خان اپنے خلاف ہیلی کاپٹر کے استعمال کا نیب کو جواب دیں اور دوسروں کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنے بارے میں نیب کو وضاحت دیں۔