سیالکوٹ (عبد الرحمن مرزا) مفکر پاکستان، شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال اور عالمی شہر ت یافتہ شاعر فیض احمد فیض کے مادر علمی گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ کے مولوی میر حسن ہال میں ممتازصحافی،کالم نگار اور مورخ اشفاق نیاز کی نئی کتاب ضرب قلم کی تقریب رونمائی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی تو کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن کیپٹن (ر) محمد آصف مہمان خصوصی تھے جبکہ صدارت ممتاز ماہر تعلیم جاوید اختر باللہ پرنسپل گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ نے کی۔
نظامت کے فرائض پروفیسر محبوب عارف نے سرانجام دئیے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعدپروفیسر سجاد حیدر بھٹی نے کلام اقبال پیش کیا۔
ڈی سی او سیالکوٹ ڈاکٹر آصف طفیل، وائس پرنسپل ڈاکٹر اشفاق غوری، ممتاز شاعر جان کاشمیر،ی، تنظیم بقائے ثقافت کے چیئرمین چودھری اشرف مجید ،سابق ڈائریکٹر انفارمیشن کرامت چودھری، پروفیسر اعجاز بٹ، پروفیسرتجمل سلیمی، پروفیسر عرفان رئوف بٹ، پروفیسر چودھری اشفاق احمد گجر،پروفیسر آصف سلیم ،پروفیسر سجاد حیدر بھٹی، سینیئر صحافی اور ممتاز سماجی سائنس دان عبدالشکور مرزا، پروفیسر اسحاق باجوہ ، صدارتی ایوارڈ یافتہ مصور بشیر کنورآرٹسٹ،ڈی او انفارمیشن سیالکوٹ منور حسین، رشید آفرین، ڈی ڈی کالجز صہیب انور رانا، ریڈیو پاکستان ایف ایم 101 سیالکوٹ کے اسٹیشن ڈائیریکٹر احمد رضا چیمہ، ماہر اقبالیات عبدالرشید بٹالوی ،پر یس فوٹو گرافر بشیر احمد بٹ ،ذیشان احمد بٹ، ماہر تعلیم راشدہ شیروانی،سینئیرصحافی نسیم الحسن صدیقی ،معروف شاعرہ مہوش راجپوت اور صاحبزادہ عبدالرحمن کے علاوہ اساتذہ کرام ، طلباء اور طالبات نے کثیر تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔
ریذیڈنٹ ڈائریکٹر گوجرانوالہ آرٹس کونسل ڈاکٹر حلیم خاں نے خطاب کرتے کہاکہ اشفاق نیاز گذشتہ 25سال سے اپنے قلم وہنر سے ادب کی بے لوث خدمت انجام دے رہے ہیں اور ان کی خدمات کو انتظامیہ اورادبی حلقے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اشفاق نیاز شعبہ صحافت کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ کی ہر صنف کیلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ضلع سیالکوٹ کا کلچرل ایمبسیڈر بنایا گیا ہے۔
ممتاز صحافی اور ممتاز سماجی سائنس دان عبدالشکور مرزا نے اشفاق نیاز کی شخصیت اور فن پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اشفاق نیاز نے اپنے 25 سالہ صحافتی دور میں نہایت خاموشی اور ایمانداری سے اپنا کام کیا ہے اور مختلف موجوعات پر اب تک دس کتابیں شائع کرواکر سیالکوٹ کے صحافیوں میں پہلے نمبر پر اپنا نام لکھوا لیا ہے جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔یوں تو ضرب قلم میں زندگی کے تمام موضوعات پر تحریریں شامل ہیں لیکن اگرسیالکوٹ میں بچوں کی مزدوری کے خاتمہ کے لیے ہونے والی کامیابیوں کا بھی ذکر ہو جاتا تو سیالکوٹ کی تاریخ میں ایک اچھا اضافہ ہوتا۔
عبدالشکور مرزا نے کا کہنا تھا کہ انکی تنظیم کمیونٹی ڈویلپمنٹ کنسرن اور غیر سرکاری تنظیموں نے سیالکوٹ ایوان صنعت و تجارت، عالمی ادارہ محنت اور یونیسف کے ساتھ مل کر فٹ بال کی صنعت کو بچوں کی مزدوری سے پاک بنانے کے لیے جو منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کیا اس کا امریکی صدر بل کلنٹن نے آئی ایل اور کی جنرل اسمبلی میں اعتراف کرکے اس ماڈل کو دنیا کے دیگر ممالک میں شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا جبکہ حکومت پنجاب کے ساتھ مل کر یونیورسل پرائمری ایجوکیشن کے پروجیکٹ کو کامیابی سے مکمل کیا تھا جس بعد ازاں نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ نے پورے ملک میں شروع کیا تھا۔ عبدالشکور مرزا نے کہا کہ سیالکوٹ کی تعمیر و ترقی میں بیورو کریسی کے کردار کے حوالے سے بھی کتاب میں تشنگی موجود ہے۔
موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شمائل احمد خواجہ نے بطور کمشنر گوجرانوالہ سیالکوٹ بلکہ پورے گوجرانوالہ میں ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ سماجی اور ثقافتی حوالے سے کار ہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں اس بھی اگر کتاب میں ذکر ہوتے تو اسے چار چاند لگ جاتے۔ بہر حال اشفاق نیاز کی کاوشوں کو کسی بھی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ صدر تقریب پرنسپل گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ پروفیسر جاوید اختر باللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ 126سال قبل قائم کیا گیا اور اس میں صرف 500طلبہ کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت پونے چھ ہزار طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ پنجاب کا واحد سرکاری کالج ہے جس میں 14بی ایس پروگرام کامیابی سے پڑھائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کالج میں کمروں کی شدید قلت ہے اور 56کمروں کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ انجینئر نگ یونیورسٹی کالا شاہ کاکو کی طرز پر مرے کالج کا نیو کیمپس کی تعمیر کیلئے سرکاری اراضی فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ گورنمنٹ مرے کالج کے ہونہار طالب علم علمی ، ادبی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں ضلع میں سب سے آگے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کالج ہذا زندہ روایات کا امین ہے اس کالج کے طالب علموں نے نا صرف قیام پاکستان کیلئے کام کیا بلکہ یہ استحکام پاکستان کیلئے بھی کوشاں ہیں اور رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک طلسماتی درسگاہ ہے اس ادارے کو اعزاز حاصل ہے کہ اس کے طالب علم نے وطن عزیز کے قیام سے 20سال قبل ہی اس کی پیشین گوئی کردی تھی جو سچ ثابت ہوئی۔
مہمان خصوصی کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن کیپٹن (ر) محمد آصف نے کہا ہے کہ ادب کا تعلق ادیب کے تخلیقی جوہر سے ہوتا ہے اور یہ کسی وقت یا ضرورت کے تابع نہیں ہوتا ‘ ادب ہی کسی معاشرے کے خدوخال بناتا ہے اور اس کی سمت کا تعین کرتا ہے وقتی طور پر اگر کسی کے تخلیقی فن کو پذیرائی حاصل نہ ہوتب بھی اس کے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کمشنر گوجرانوالہ کیپٹن(ر) محمد آصف نے کہا کہ آرٹس کونسل کا کام معاشرے میں تہذیب و ثقافت کی نشوونما کرنا ہے اور ادیبوں ، مولفین اور شعراء کو فن کے اظہار کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ کمشنر نے ضرب قلم کے مٔولف کو دسویں کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ نفسا نفسی کے دور میں کتاب لکھنا کسی کارنامہ سے کم نہیں۔
کمشنر نے ضرب قلم کی تصنیف کی پذیرائی کیلئے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ضلع سیالکوٹ کی تمام سرکاری لائبریوں کیلئے کتاب کو خرید کر رکھا جائے تاکہ مولف کی ادبی کاوش سے عام لوگوں کو مستفید ہونے کا موقع پر ملے گا۔ کمشنر گوجرانوالہ نے کہاکہ تعلیمی ادارے کسی بھی ملک وقوم کے استحکام اور عظمت کے امین ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ گورنمنٹ مرے کالج کا شمار وطن عزیز کی عظیم ، قدیمی اور تاریخی درسگاہوں میں ہوتا ہے اس سے فارغ التحصیل ہونے والے طالب علموں نے ملکی تعمیر و ترقی میں نمایا ں کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں کتابوں کی رونمائی کے انعقاد کا مقصد تہذیبی اور ثقافتی روایات کو زندہ اور جاوید رکھنا ہے اس سے نئی نسل میں فنون لطیفہ اور ادب کے حوالے سے ذوق و شوق کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ ادارہ ہذا کی عظیم روایات کو آگے بڑھانے کیلئے اس تعلیمی درسگاہ میں تعلیم کی اعلیٰ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن وسائل مہیا کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مرے کالج میں ہال اور کمروںکی تعمیر کے منصوبوں کے علاوہ مطلوبہ زمین کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ مرے کالج میں ساز گار تعلیمی ماحول کی فراہمی کے علاوہ سوا صدی پرانی درسگاہ کو آئند ہ کئی صدیوں کیلئے قائم رکھنے کیلئے جامع منصوبہ بندی بھی کی جائے گی۔
قبل ازیںتقریب سے ممتاز شاعرجان کاشمیری نے خطاب کرتے ہوئے اشفاق نیاز کی اپنے استاد محترم رشید نیاز کو خراج عقیدت پیش کرنے کے مختلف منصوبے شروع کرنے، ممتاز افسانہ نگارپروفیسر اعجاز بٹ نے سیالکوٹ کے تاریخی ورثے کو اپنی کتاب میں محفوظ کرنے، پروفیسرتجمل سلیمی نے سیالکوٹ کی ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کو باقاعدگی سے ضبط تحریر میں لانے ، ممتاز ماہر تعلیم اور ٹرینر ذولفقار مغل نے سیالکوٹ کی تاریخ نئے سرے سے مرتب کرنے اور پروفیسر اسحاق باجوہ نے مرے کالج کے شعبہ اردو میں انتہائی فعال کردار ادا کرنے پر اشفاق نیاز کا دلی شکریہ ادا کیا اور ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہا۔
تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی کو کالج کی طرف سے یاد گاری شیکڈ پیش کی گئی جبکہ مصنف اشفاق نیازنے مہمانان گرامی اور شرکاء محفل کا شکریہ اداکر تے ہوئے کہا کہ انہوں اپنے زندگی کے25 برس صحافت اور ادب و ثقافت کے فروغ کے بغیر کسی لالچ اور طمے وقف کرکے نہ صرف خود روحانی سکون حاصل کیا ہے بلکہ نام بھی کمایا ہے اس میں جہاں میر ے والدین کی دعائیں شامل حال ہیں وہاں میرے استاد محترم رشید نیاز کی تربتت اور شفقت کا بڑا حصہ ہے میں ان سب کا زندگی بھر ایک لمحے کا احسان نہیں اتار سکتا۔میں اپنی کامیابیوں پر اللہ کریم کا انتہائی شکر گزار ہوں۔