کراچی (جیوڈیسک) حیدر آباد میں ٹارگٹڈ آپریشن کا اعلان صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کیا۔ دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر کراچی سے صوبے کے دیگر شہروں میں پھیل گئے ہیں۔
شہدائے کربلا کے چہلم کے بعد حیدر آباد میں کارروائیاں شروع کر دی جائیں گی۔ وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ ڈکٹیٹروں کے ہر کالے قانون کی حمایت کرنے والے سندھ کے بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے شرجیل میمن نے ملازمتوں کیلئے بھوک ہڑتال کرنے والے معذور افراد کو نوکریاں دینے کا اعلان بھی کیا۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ شرجیل میمن کے بیان نے پیپلز پارٹی کے اصل عزائم کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
پیپلز پارٹی ریاستی طاقت کا استعمال کرکے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں صوبائی حکومت پہلے ہی ایم کیو ایم کے خلاف بدترین ریاستی طاقت استعمال کر رہی ہے۔ رینجرز اور پولیس کے ذریعے متحدہ کے کارکنوں کی اندھا دھند گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے درجنوں کارکن تاحال لاپتہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن کے بیان سے واضح ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی کے بعد ریاستی جبر کا سلسلہ حیدر آباد تک پھیلانا چاہتی ہے۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ سرکاری اعدادوشمار اس بات کے گواہ ہیں کہ سندھ میں وزیر اعلیٰ سندھ کا آبائی علاقہ خیر پور جرائم میں سرفہرست ہے جبکہ بدین، دادو اور دیگر علاقوں میں بھی جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کچے کے علاقے میں ڈاکو راکٹ لانچرز، بموں اور دیگر جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح ہیں لیکن ان کے خلاف پی پی کی حکومت کوئی ایکشن لینے کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 1970ء میں بھی عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر کے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا اور آج بھی اسی پالیسی پر کاربند نظر آتی۔