کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ رجسٹریشن کے نام پر کسی بھی مدرسے یا مسجد کی بندش قبول نہیں کی جائے گی۔
جو خطیب شر انگیزی اور مذہبی انتہاپسندی پر تقریر کرتا ہے اس کے لئے کوئی قانون واضح کیا جائے پھر کوئی کاروائی کی جائے، ملک بھر میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں معتبر اور جید علماء کرام کی ایف آئی آرکاتی گئی ہیں، یہ عمل عوام کو مزید اشتعال دلائے گا، علماء پر ایف آئی آر کاٹنے والی سندھ حکومت سانحہ بلدیہ ٹائون اور سانحہ بارہ مئی کے مجرموں کو منفقانہ سیاست کے تحت چھتری فراہم کی جا رہی ہے۔
سندھ حکومت مدارس اور مساجد کے معصوموں کوگرفتار کررہی ہے اور قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے، دنیا مقافات عمل ہے، 259 خاندانوں پر کیا گیا ظلم ان کی سرپرستی سے دب نہیں جائے گا،حکومت سندھ مدارس و مساجد کے خلاف کاروائی سے باز رہے، علماء کرام لائوڈ اسپیکر ایکٹ جیسے کالے قانون کو کسی صورت بھی قبول نہ کریں، کیا ٹارگٹ کلنک، بھتہ خوری، ڈکیتی اور اغواہ برائے تاوان لائوڈ اسپیکر کے استعمال کی وجہ سے ہورہے ہیں۔
انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شا ہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ انجمن طلبہ اسلام جمعیت علماء پاکستان کا اثاثہ ہے اور دوسرے درجے کی قیادت انجمن طلبہ اسلام کے تربیتی ماحول سے گزر کر جمعیت علما ء پاکستان کا حصہ بنتی ہے،انجمن طلبہ اسلام کے وفد میں ناظم سندھ محمد زبیر صدیقی ، جنرل سیکرٹری کراچی سیف الاسلام اور دیگر ذمہ داران شریک تھے۔
جاری کردہ ۔ انچارج میڈیا سیلجمعیت علمائے پاکستان http://facebook.com/NooraniMediaCellPk http://juppakistan.wordpress.com