کبھی کبھی دل سوچنے پر مجبور

Muhammad (PBUH)

Muhammad (PBUH)

کبھی کبھی دل سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ہم کیسی قوم ہیں۔۔ معاف کرنا شاید غلطی ہو گئی قوم کی بجائے ”ہجو م ِ نابالغاں” کہنا زیادہ مناسب ہوگا ہم نے آزادی کی قدر کی نہ حالات سے کچھ سیکھنے کی زحمت گوارا کی اس ملک میں بسنے والے ”حال مست اور مال مست” کی تفسیر بنے نظر آتے ہیں کسی کو ملک کی فکر نہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے حالانکہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وطن سے محبت کو ایمان قرار دیا ہے مگر ہر کوئی صرف اپنے بارے سوچتا ہے ہر محب وطن خون کے آنسو رو رہا ہے ان کے دل سے یہ دعا نکلتی ہے۔

اے خاصہ خاصان ِرسل وقت دعا ہے
امت پر تیری آج عجب وقت پڑا ہے

حکومت غلط پالیسیوں اور عوام کی منفی سوچ کی وجہ سے وطن عزیز میں مایوسی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ ملا اللہ تبارک تعالیٰ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے حتیٰ کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے سورة رحمن میں جنت کی جن نعمتوں کا ذکر کیا ہے وہ تمام تر پاکستان میں وافر جاتی ہے غالباً اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی پہلی مملکت ہے اللہ جل شانہ’ نے اس ملک کو بھرپور وسائل سے سرفراز فرمایا اس کے باوجود ہم نا شکرے ہیں۔

آئے روز کے بحران دربحرانوں نے عوام کا سکھ چین چھین لیا ہے کبھی بجلی نہیں لوڈشیڈنگ نے کاروبار تباہ کردئیے—کبھی گیس نہیں— کبھی پانی نہیں— آئے روز بجلی،گیس ، اشیائے خودونوش،آٹا ،چینی ، گھی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے ایک زرعی اور انڈسٹریل ملک میں لوگ فاقے کرنے پر مجبور ہیں یہ توقیامت کی نشانیاں ہیں۔اور ہم اس شعر کی چلتی پھرتی تصویر بن کررہ گئے ہیں۔

ناکامیاں سمیٹ کر سارے جہاں کی
جب کچھ نہ بن سکا تومیرا دل بنا دیا

Poverty

Poverty

ہم سب غور کریں۔ تو۔ محسوس ہوگا ہمارے ملک کے سارے قومی ر ہنما ایک جیسے ہیں یہ ہر بحران ہر مصیبت ہر مشکل میں سارے کے سارے بیان بازی کر کے جان چھڑا رہے ہیں شاید ان کو نمبر بنانے، سستی شہرت حاصل کرنے اور ایک دوسرے پر غصہ نکالنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔ کوئی ان مسائل کا حل نہیں سوچتا؟ آج غریب پس رہے ہیں کوئی غربت سے تنگ آکر اپنے گردے بیچ رہا ہے تو کوئی اپنے لخت ِ جگر فروخت کرنے پر مجبور ہے۔ غربت نے عوام سے خوشیاں چھین لی ہیں لگتا ہے کسی کو پاکستان کا مستقبل عزیز نہیں۔ چند فی صد نے تمام تر وسائل پر قابض ہوکر غربت کو ہماری بد نصیبی بنا دیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ عام آدمی اجتماعی قوت سے اس ”قبضہ گروپ” کے خلاف اپنے آپ کو متحد اور منظم کرے تاکہ جمہوریت کے ثمرات سب تک پہنچیں اس کے بغیر کسی قسم کی ترقی ممکن نہیں سیاسی جماعتوں کو مسلک کا درجہ دینے کی روش بھی تبدیل کرنا ہوگی عوام اس پارٹی کا ساتھ دیں جس کا منشور انقلابی، پروگرام بہتر اور ملک و قوم کا ہمدرد ہو۔ پاکستان کی ترقی، عوام کی خوشحالی اور انصاف کا بول بالا کرنے کیلئے متبادل قیادت انتہائی ضروری ہے۔

جب تک عوام کے سامنے سیکنڈ آپشن نہیں ہو گا سیاسی جماعتیں بہتری کی طرف نہیں جا سکتیں آج پاکستانی قوم کوخود غرضی، لالچ اور ذاتی مفادات کے خول سے باہر آکرخود ا حتسابی کرنے کی ضرورت ہے مذہبی، لسانی، گروہی، سیاسی اور دیگر نوعیت کے اختلافات سے در گذر کیا جائے۔ آج لوگ غربت، مہنگائی، بیروزگاری، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی سے پریشان ہیں،صنعتیں بندہورہی ہیں ان حالات میں ۔حکومت کو بھی چاہیے کہفوری اقدامات کرے، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو تے ہیں اسلئے قیمتوں میں استحکام لایا جائے 15روز کی بنیاد پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کی پالیسی نے عوام کو ذہنی مریض بنا دیا ہے اس کو سہ ماہی کیلئے نافذ کیا جائے معاشی چکی میںپسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیںحکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے حکومتی سطح پر عام آدمی میں بڑھتی ہوئی مایوسی ختم کرنے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے ورنہ چاروں طرف تاریکی ہی تاریکی ہے اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔

دن بھی نکلا تو کسی نے نہ کوئی بات سنی
رات بھر خط جنہیں مجبور صدا نے لکھے

خدارا !سو چیں ہم ایک قوم بن کر اپنا مستقبل سنوار سکتے ہیں۔ پازیٹو سوچ، ایثار اور قربانی سے اس ملک کو بچایا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے ارد گرد کے حالات وواقعات کا جائزہ لیں تو محسوس ہو گا من حیث القوم ہم نے آزادی کی قدر نہیں اور تاریخ بتاتی ہے آزادی کی قدر نہ کرنے والوں کا جغرافیہ بدل جاتا ہے خدارا پاکستان کی قدر کریں —آزادی کی قدر کریں اسی میں ہم سب کی بقاء ہے۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی