کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے تنخواہوں کی ادائیگی سے انکار کردیا ہے۔
وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائیں جائیں جن میں تیار مصنوعات کی فروخت سرفہرست ہے۔ حکومت کی جانب سے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے انکار کے بعد پاکستان اسٹیل کے ملازمین میں حقیقی معنوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے اور ملازمین و افسران میں اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستان اسٹیل لیبر یونین کے صدر حاجی خان لاشاری نے میڈیا کو بتایا کہ ملازمین کی 3 ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں جن میں اگست، ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں کی تنخواہیں شامل ہیں، وفاقی حکومت نے تنخواہوں کی ادائیگی سے انکار کرکے ملازمین کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل میں انتظامیہ نہ ہونے کے برابر ہے، تیار مصنوعات موجود ہیں لیکن فروخت نہیں ہورہیں، پاکستان اسٹیل کی گاڑیاں اور وسائل بلدیاتی انتخابات کے لیے کھلے عام استعمال ہورہی ہیں جو الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ پاکستان اسٹیل کے وسائل کا بھی ضیاع ہے، اس بارے میں پاکستان اسٹیل کے سی ای او کو نشاندہی کی جاچکی ہے تاہم وہ بے بس نظر آتے ہیں۔
حاجی خان لاشاری نے کہا کہ ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف جمعہ کو شفٹ گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ماہانہ 96 کروڑ روپے کی رقم درکار ہے، حکومت کے ہری جھنڈی دکھانے کے بعد پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ بند گلی میں کھڑی ہے ،گیس کی بندش کے سبب 4ماہ سے پیداوار بند ہے، خسارہ اور واجبات 339ارب روپے کی ریکارڈ سطح کو چھورہے ہیں اور اب تنخواہوں کی امید ختم ہونے کے بعد ملازمین میں بھی مایوسی انتہا کو چھو رہی ہے۔