ایران میں طلاق کے بڑھتے رجحان سے حکام پریشان

Iran

Iran

تہران (جیوڈیسک) ایران میں حکومتی اقدامات کے باوجود شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافے نے حکام کی راتوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔

ایران کے قومی ادارہ شماریات کے چیئرمین احمد تویسرکانی کا کہنا ہے کہ مارچ 2013 سے مارچ 2014 کے دوران 7 لاکھ 57 ہزار 753 شادیاں ہوئیں جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 4.6 فیصد کم تھیں جب کہ اسی عرصے کے دوران ایک لاکھ 58 ہزار 753 شادیوں کا انجام طلاق پر متنج ہوا۔ صرف دارالحکومت تہران میں گذشتہ 7 برسوں میں طلاق کا رجحان 21 فی صد تک پہنچ چکا ہے۔

شادیوں کے خاتمے کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران نومولود بچوں کی پیدائش کی شرح 1.8 فی صد جبکہ آبادی میں اضافے کی شرح 1.2 فی صد رہی۔ اگر نئے بچوں کی پیدائش کی شرح میں اسی طرح کمی جاری رہی تو 30 برس بعد ملک میں کوئی نوجوان باقی نہیں رہے گا۔

حکومت کی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ شادیوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کے باوجود طلاق کے رجحان میں غیر معمولی اضافے سے حکومتی حلقے بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ذاتی طور پر حکومتی عہدیداروں سے کہہ رکھا ہے کہ وہ عوام میں زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اگلے 50 سال میں ایران کی آبادی 7 کروڑ 70 لاکھ سے بڑھ کر 15 کروڑ تک کی جا سکے۔