لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں نجی تور آپریٹرز نے عدالت میں حکومتی حج اخراجات کو چیلنج کر دیا۔ سرکاری ریٹس سے کم خرچ میں حج ممکن نہیں۔ اس دعوے پر نئے اور پرانے ٹور آپریٹرز کے درمیان احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی بھی ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطا بندیا ل نے حج کوٹہ کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو سات مختلف کمپنیوں کے ٹور آپریٹرز کے وکیل نے تحریری جواب میں کہا کہ وہ عوام کو سرکاری ریٹ سے بھی کم خرچ میں حج کروا سکتے ہیں۔
نجی ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ایک لاکھ 90 ہزار 250 پچاس روپے میں سستا حج کروا سکتے ہیں۔ حکومت کی سکیم کے تحت حج کرنے والوں کی رہائش گاہیں سات ہزار میٹر دور ہوتی ہیں جبکہ ہم دو ہزار میٹر کے فاصلے پر رہائش گاہیں بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کوٹہ الاٹ ہونے کی صورت میں عازمین حج کو کھانے پینے کی مفت سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل عبدالحئی گیلانی نے کہا کہ اتنے کم خرچ حج کروانا ناممکن ہے۔ حج کا کم سے کم سرکاری ریٹ 2 لاکھ 85 ہزار روپے ہے البتہ عدالت جو حکم دے گی۔
اس پر عمل ہوگا۔ عدالت نے حکومت کو سستا حج کروانے والی کمپنیوں کی فہرست ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ اگر ان کمپنیوں پر کسی کو اعتراض ہو تو وہ سولہ جولائی تک جمع کروا سکتے ہیں جس کے بعد 17 جولائی کو حج کوٹہ الاٹ ہوجائے گا۔