اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کے لئے باضابطہ مذاکرات کل سے قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر شروع ہوں گے۔
حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین ہونے کے بعد حکومتی کمیٹی جلد ازجلد مذاکرات کے لئے وزیرستان جانا چاہتی تھی تاہم موسم کی خرابی کے باعث وہ طالبان شوریٰ سے ملاقات کے لئے نہیں جا سکے تاہم اب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین طالبان سے مذاکرات کے لئے روانہ ہوں گے جہاں وہ خفیہ مقام پر طالبان شوریٰ سے مذاکرات کا باضابطہ آغاز کریں گے جب کہ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ نواز شریف طالبان سے مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہیں ایک دو روز میں قوم کو خوش خبری ملے گی۔
طالبان سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا کہ حکومتی کمیٹی نےطالبان شوریٰ سے مطالبات کی فہرست تیار کرلی ہے، جن میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹوں اور ڈاکٹر اجمل خان کی رہائی شامل ہے۔
کمیٹی نے شوریٰ سے مطالبات کی فہرست تیار کرلی ہے ۔ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔