اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا اجلاس آج متوقع ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل خاصا طویل ہو سکتا ہے، مایوس نہیں،کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکلے گا۔
حکومتی اور طالبان کمیٹیوں میں رابطے کے بعد دونوں کمیٹیوں کے درمیان پہلا اجلاس آج متوقع ہے۔ حکومتی کمیٹی کے ارکان ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام سے بھی ملاقات کریں گے اور مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
حکومتی کمیٹی کے کوارڈینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ دونوں کمیٹیاں ایک دوسرے کو اپنے خدشات سے بھی آگاہ کریں گی جبکہ رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا مذاکراتی عمل خاصا طویل بھی ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی نے مذاکراتی عمل کا حصہ رہنے کا اعلان کیا ہے۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ ملکی مفادات کے تابع رہنا چاہئے۔
پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں۔ ملک کا امن تباہ کرنے والے غیبی ہاتھ ڈھونڈنے کی کوشش بھی کریں گے۔
دوسری جانب طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ان کی کمیٹی بااختیار ہے، جنگ کا راستہ تباہی کا راستہ ہو گا۔ طالبان پاکستان کے مفاد کی جنگ لڑ رہے ہیں۔