کراچی : مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے اگر صوبائی حکومت چاہے تو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ ہر مالی سال میں 100ارب ٹیکس وصول کر سکتا ہے اور سندھ میں غیر قانونی اڈے نہیں چل سکتے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ میں ٹیکس وصولی کا ادارہ ہے جس میں شروع دن سے لیکر آج تک بھرتیاں اور تقرریاں بھاری رشوت کے عوض ہو رہی ہے۔
یہ ہی وجہ ہے کہ حکومت سندھ سہی معنوں میں ٹیکس وصول نہیں کر پا رہی ہے۔ ایکسائز کا محکمہ چاہے تو حکومت کو اچھا خاصا ریونیو دے سکتا ہے مگر افسوس اس ادارے کو ہمیشہ سیاست کی بھینٹ چڑھا کر اس کا غلط استعمال کیا گیا۔ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن تقریباً8ٹیکسوں کی وصولی کرتا ہے جس میں پراپرٹی ٹیکس ،پروفیشنل ٹیکس ،انفراسیس ٹیکس ،موٹررجسٹریشن فیس ،ہوٹل ٹیکس،کارٹن ٹیکس،انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی اور ایکسائز ڈیوٹی شامل ہے۔
انہوںنے کہا کہ ایکسائز ٹیکسیشن کا محکمہ سال ہا سال سے کام کررہاہے لیکن اس کے باجود وہ مالی سال 2014\13میں جو اس کا ٹوٹل حدف 28ارب تھا اسے پورا کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ رشوت ستانی اور اس محکمے میں ہونے والی سفارشی بھرتیاں ہیں۔اس وقت سندھ میں آبپاشی کے بعد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن وہ ڈیپارٹمنٹ ہے جس میں پیپلزپارٹی کے سینئر ترین لیڈروں،وزیروں،مشیروں ،ایم این ایز، ایم پی ایزاور سینیٹروں کے بھائی ،بھتیجے اور سالے مختلف پوسٹوں پر تعینات ہیں،جس کی وجہ سے اتنے سال گزرنے کے باجود بھی ایکسائز کا محکمہ کا ایک بھی ٹیکس کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا گیا ہے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی اہم ذمہ داری ہے کہ سندھ کے اندر غیر قانونی چلنے والے شراب کے اڈے ،چرس اور دیگر منشیات کو بند کروانا ہے اور سندھ کی حدود میں داخل ہونے والے غیر قانونی ہتھیاراور منشیات کو روکنا ہے لیکن کروڑوں روپے کی کرپشن کے عوض سندھ کے اندر غیر قانونی ہتھیار اور غیر قانونی منشیات کے اڈے عروج پر ہیں۔
جس کی مثال گزشتہ دنوں کچی اور زہریلی شراب سے مرنے والی بڑی تعداد میں اموات ہیں اور اس قسم کے واقعات سندھ کے مختلف شہروں میں رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے یہ بات مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ میں الیکٹرونک میڈیا کے نمائندگان سے ملاقات میں کہیں۔