ریاض (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک 19 سالہ نوجوان عبداللہ الظہیر کو حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کے الزام میں سر قلم کرنے کی سزا سنا دی گئی ہے۔ 2012ء میں اس نوجوان کو حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا حالانکہ اس کی عمر اس وقت صرف 15 سال تھی۔
عبداللہ الظہیر پر مظاہرین کو پناہ دینے، حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت اور حکومت کیخلاف نعرہ بازی کرنے کے الزامات ہیں۔ 2014ء میں سعودی عرب کی کریمنل کورٹ نے عبدللہ الظہیر کا سر قلم کرنے کا حکم دیا تھا جو ابھی تک برقرار ہے۔ پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عبداللہ الظہیر کا سر قلم کرنے کے بعد اسے مصلوب کر دیا جائے۔ یہ نوجوان اس وقت قید تنہائی میں ہے اور اس کی سزا پر کسی وقت بھی عمل درآمد ہو سکتا ہے۔