فیصل آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔
فیصل آباد کی انڈسٹریل اسٹیٹ میں کار اسمبلنگ پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، ہنڈائی اور نشاط گروپ کی سرمایہ کاری پر ان کے مشکور ہیں، یہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی پر اعتماد کی عکاسی ہے، حکومت کی مستحکم پالیسیوں میں تسلسل کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں نجکاری کی پالیسی خاصی کامیاب رہی ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، اس تناظر میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں نجکاری کا عمل شروع کیا، آج ہر کوئی اس کی بات کرتا ہے، ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے مسائل کا سامنا رہا لیکن اب پالیسیون کے استحکام اور تسلسل کے نتیجہ میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں اور مختلف شعبہ جات میں غیرملکی سرمایہ کاری آرہی ہے، یہ وہ اصل پاکستان ہے جہاں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور مقامی و غیرملکی سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں،وہ پاکستان نہیں جیسا سی این این دکھا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کیلیے جمہوری نظام ہی بہترین آپشن ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، انتخابات آئندہ سال اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے اورعوام فیصلہ کریں گے۔
وزیراعظم نے امید ظاہرکی کہ ہنڈائی کی سرمایہ کاری مقامی صنعتی شعبہ کی ترقی کیلیے مفید ثابت ہو گی،موجودہ حکومت نے بجلی اورگیس کی لوڈ شیڈنگ کے بحران پرقابو پا لیا ہے، آج مؤثر پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں سستی بجلی دستیاب ہے، اس کے علاوہ ملک میں گیس ٹرمنل بھی لگ رہے ہیں اورموٹر ویز بن رہی ہیں، موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو ملک میں 580 کلومیٹر طویل موٹرویز تھیں اورآج 1800 کلو میٹرسے زائد موٹرویز بن چکی ہیں یا تکمیل کے مراحل میں ہیں۔
بعد ازاں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے 2013 میں بجلی اور گیس کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا جسے حکومت نے کامیابی سے پورا کر دیا ہے تاہم اب ہم صنعتوں کی پیداواری لاگت کوکم کرنے کیلیے کوشاں ہیں، کوئلے اور گیس سے چلنے والے نئے بجلی گھروں سے 7سے 6 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا ہو رہی ہے جس کا فائدہ صنعتوں کو دینے کیلیے حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے، توانائی بحران ماضی کی حکومت کی غلطیوں کا نتیجہ ہے تاہم موجودہ حکومت بجلی کی قیمت کوکم کرنے پرکام کر رہی ہے، فیصل آباد میں ایئر پورٹ کی تعمیر کے مطالبے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس کیلیے پنجاب حکومت نے زمین مختص کر دی ہے جبکہ مقامی سرمایہ کاروں کو اسے سیالکوٹ کے ماڈل کی طرز پرکمرشل بنیادوں پر تعمیر کرنا چاہیے، اسی طرح ایکسپو سینٹرکو بھی اسی ماڈل پر تعمیرکیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم سینیٹ اجلاس میں شریک ہوئے اور ایوان کو بتایاکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت وزارت پٹرولیم میں صوبائی نمائندگی کو شامل کیا گیا ہے، ملک میں ایک آزاد ریگولیٹر موجود ہے، حکومت پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے معاملات مشترکہ مفادات کونسل کی سطح پر حل کرنے کیلیے کام کر رہی ہے، ہرصوبے کو اس کا اختیار دیا جائے گا کہ وہ تیل و گیس کی تلاش کیلیے اپنی کمپنی بنائیں، ہر صوبے میں ایک ڈی جی پٹرولیم یا پورے پاکستان میں ایک ریگولیٹر مقررکرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، معاملات سی سی آئی میں ہیں مگر صوبے اس پر متفق نہیں ،کوشش ہے کہ اس معاملے کو جلداز جلد نمٹا دیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے فاٹا سپریم کونسل جرگہ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں فاٹا اصلاحات بل کے حوالے سے معاملات طے نہیں ہو سکے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے حکومتی بل اورآئندہ کے اصلاحاتی پیکیج پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق جرگہ نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بارے میں تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا اورکہا کہ فا ٹا کے عوام فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام نہیں چاہتے۔ ہم اپنا الگ تشخص برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ انضمام سے پہلے بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات سے متعلق فیصلے کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ فاٹا کی ترقی اور قومی دھارے میں لانا اولین ترجیح ہے۔ سپریم کونسل کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔