تحریر:مہر بشارت صدیقی پشاور کے آرمی پبلک سکول میں طالبان کی دہشت گردانہ کاروائی میں معصوم طلباء کی شہادت پر پاکستانی قوم میں شدید غم وغصہ کی لہر پائی جاتی ہے۔ملک بھر کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس واقعہ کی نہ صرف مذمت کی بلکہ حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف شدید ترین کاروائی کا بھی مطالبہ کیا جس میں سرفہرست دہشت گردوں کی پھانسی تھی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے قوم کے دل پروارکیا، وحشی درندوں اور انکے سہولت کاروں کے خاتمے تک انکا پیچھا کرینگے۔ دہشت گردی کی اطلاع ملتے ہی آرمی چیف کوئٹہ کادورہ مختصرکرتے ہوئے ہنگامی طورپرپشاورپہنچے اورکورہیڈکوارٹرزمیں بریفنگ لی،اس دوران انہوں نے کہاکہ سکول پربزدلانہ حملے سے ثابت ہوتا ہے
دہشت گرد پاکستان ہی کے نہیں بلکہ انسانیت کے بھی دشمن ہیں،معصوم طلبہ پرحملے سے دہشت گردوں کے خطرناک عزائم کھل کرسامنے آ گئے ،سکول پر حملہ افسوسناک ہے جبکہ اس سانحہ سے دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کے عزم کو نیا حوصلہ ملا ہے ،سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کے بعد متعدد کارروائیاں کی ہیں اور بڑی تعداد میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنیوالوں کو گرفتار کرلیا۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عظیم پاکستانی قوم کے غیر متزلزل ارادوں کو کمزور نہیں کرسکتے ،پاک فوج دہشت گردوں کیخلاف کامیاب جنگ لڑ رہی ہے ۔مٹھی بھر ملک دشمن عناصر کو جلد ختم کر دیا جائیگا اور وہ دن دور نہیں جب نفرت اور دہشت کو استعمال کرنیوالے اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ افواج پاکستان قومی یکجہتی کی علامت ہے۔
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گرد انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔ دہشت گردوں سے مل کر نمٹنا ہو گا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ بندی کے ساتھ سکول پر حملے کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، ایسا کوئی پاگل ہی کرسکتا ہے، یہ انسان نہیں درندوں کا کام ہے، یہ سیاست کا وقت نہیں صوبائی اور وفاقی حکومت اور فوج کو مل کر طے کرنا ہوگا کہ جنگ کیسے جیتنی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔ یہ وقت سیاسی بیان بازی کا نہیں آج نہ صرف ملک بلکہ پوری انسانیت دکھ میں ہے، اس سانحہ پر سیاسی بیان بازی نہیں ہونی چاہئے، ہم سیاست سے الگ ہوکر سوچیں یہ کسی ایک کی نہیں ہم سب کی ناکامی ہے
آج قوم اکٹھی ہو صوبائی اور وفاقی حکومت اور فوج مل کر طے کرے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کیسے جیتنی ہے، اگر قوم فیصلہ کرے تو کوئی چیز ناممکن نہیں، قوم ارادہ کرلے تو سب کچھ ممکن ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پشاور کا سانحہ سب سے بدترین واقعہ ہے جس میں پھول جیسے معصوم بچے شہید ہو گئے۔ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔ یہ واقعہ پاکستان اور عوام کے لئے بہت بڑا پیغام ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت صوبائی، مرکزی حکومتوں اور تمام اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔ جس میں وہ ناکام ہو گئی۔ امیر جماعت الدعوة حافظ محمد سعید نے کہا کہ پشاور واقعہ ملک دشمنوں کی کارروائی ہے۔
یہ ظالم لوگ جہاد کے نام پر فساد پھیلا رہے ہیں۔ یوم سقوط ڈھاکہ پر حملہ سوچا سمجھا منصوبہ لگتا ہے دہشتگرد ظلم بند کریں۔ آرمی پبلک سکول پر حملہ کھلی دہشت گردی ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سقوط ڈھاکہ کے دن معصوموں کا خون بہایا گیا۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان سمیت انسانیت کے بھی دشمن ہے۔ جہاد کے نام پر دشمنوں کی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔ دشمن ہمارے افتراق سے فائدہ اٹھاکر ملک میں آگ اور خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔ حکومت، سیاستدان اور عوام دہشت گردی کے خلاف مضبوط قوت بن کر کھڑے ہوں، دہشت گردانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ خدارا مذمت کی ضرورت نہیں۔ مذمتوں سے آگے بڑھیں۔
Sardar Ayaz Sadiq
مذمت مسئلے کا حل نہیں ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ صورتحال پر تمام افراد فوج، سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر قومی پالیسی بنانا چاہئے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ کوئی انسان ایسا کام نہیں کر سکتا یہ درندوں کی کارستانی ہے۔ چیئرمین سینٹ نیئر بخاری’ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق’ ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مر تضیٰ جاوید عباسی نے پشاور وارسک روڈ پر قائم سکول پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکول کے معصوم طلبہ پر حملہ ملک دشمنوں کا انتہائی شرمناک اور بزدلانہ فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے سانحہ پشاور کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں سکول پر حملہ کرنے والے پاکستانی بوکو حرام ہیں، جو دہشت گردوں کو شہید کہتے ہیں ان کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، مذموم حملے کی مذمت کیلئے کوئی بھی الفاظ کافی نہیں۔ بزدلانہ حملے پاکستانی قوم اور فورسز کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے، پاکستانی بوکو حرام نے سکول کے بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، پاکستانی بوکو حرام اپنے افریقی رشتہ داروں کی طرح دہشت گردی کر رہے ہیں۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پشاور میں سکول پر دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس سے قومی سانحہ قرار دیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکول پر حملہ فوج، پاکستان اور پاکستان کے ہر شہری پر حملہ ہے، دہشت گردوں نے ہماری روحوں کو زخمی کیا، اب وقت آ گیا ہے کہ بچے کھچے دہشت گردوں اور انکے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سرپرستوں کو چن چن کر ختم کر دیا جائے۔ الطاف حسین نے کہا ہے کہ آؤ ملکر دہشت گردی کے خلاف ایک ہو جائیں ایک دوسرے کی مخالفت اور حکومت مستعفی ہو جائے کہنا مناسب نہیں یہ قوم پر آزمائش کا وقت ہے ہمیں اپنے اعمال پر بھی نظر ڈالنی چاہئے حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ پر بھی خصوصی توجہ دے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین پرویز مشرف نے پشاور میں سکول پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی لہو بہانے’ نوجوانوں و بزرگوں سمیت عورتوں و بچوں تک پر مظالم ڈھانے اور انہیں خاک و خون میں تڑپانے والے یزید و فرعون کے وارث تو ہو سکتے ہیں
مسلمان یا انسان ہرگز نہیں ہو سکتے۔ انہیں انجام تک پہنچائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پشاور سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ فعل قرار دیا ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ طلال اکبربگٹی کی جانب سے پشاورسکول میں افسوسناک سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس سانحہ میں بلوچستان کی عوام سوگوار خاندانوں کے دکھ میں برابرکے شریک ہیں۔
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے پشاور کے سکول میں ہونے والی دہشت گردی کی بزدلانہ اور سفاکانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پشاور کے سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی شہادت ایک سانحہ سے کم نہیں۔ا نصار الامہ پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنانا اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف اور کھلی دہشت گردی ہے۔