حکومت کی سو دن کی کارکردگی پر پلڈاٹ کی رپورٹ جاری

Pildat Report

Pildat Report

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی نومنتخب وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے سو دن مکمل کر چکی ہیں۔ ان کی سو دن کی کارکردگی کیسی رہی، اس پرپِلڈاٹ نے ایک رپورٹ جاری کی۔ الیکشن کے دوران سیاسی جماعتیں کم سے کم مدت میں ملکی حالات بہتر کرنے کے دعوے کرتی ہیں مگرحکومت ملتے ہی جیسے حقیقت کی دنیا میں واپس آجاتی ہیں۔

موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے پہلے 100 دنوں میں کیا کمال دکھائے۔ اس کا جائزہ پاکستان انسٹیوٹ آف لیجیسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی یعنی پلڈاٹ کی رپورٹ کے ذریعے لیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں وفاقی حکومت یعنی پاکستان مسلم لیگ نواز کے کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے قیام اور قومی سلامتی پالیسی پر فورا کام کرنے جیسے اقدام کو قابل تعریف قرار دیا گیا اور اس بات کو نوٹ کیا گیا کہ اس سے دہشت گردی کے خاتمے، ملکی سلامتی اور دفاعی معاملات پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی۔

دوسرا اہم کام جو وفاقی حکومت کی تعریف کا باعث بنا وہ انرجی پالیسی پر تیزی سے کام کرنا اور اس کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری کروانا تھا۔ جسے رپورٹ میں حکومت کی اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدگی سے تعبیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کی جانب سے ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے سابق جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے اور سینیٹ میں انسانی حقوق کی کمیٹی کی جانب سے خفیہ ایجنسیز کے کاموں کو ریگولیٹ کرنے اور اس بارے میں پارلیمنٹ کا کردار مضبوط کرنے کے ڈرافٹ بل کے پیش کیئے جانے کو بھی لائق تحسین قرار دیا گیا۔

صوبائی حکومتوں میں خیبرپختونخوا کی جانب سے معلومات کا حق دینے کے قانون کی منظوری اور اس کے نفاذ کی بھی تعریف کی گئی۔ اور اسے تبدیلی کی جانب اہم قدم قرار دیا گیا لیکن سب اچھا نہیں ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جو کام تنقید کا نشانہ بنے۔ اس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر کابینہ کے قیام میں سست روی شامل تھا۔رپورٹ میں اس بات کو نوٹ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پہلے 100 دنوں میں اپنی کابینہ مکمل نہیں کرپائی اور کئی اہم عہدے اب بھی خالی ہیں۔

جن عہدوں پر وزیر لایا گیا ان کے چناو میں بھی غلطیاں کی گئی جو بعد میں استعفوں اور برطرفیوں کا باعث بنیں۔اسی طرح بلوچستان حکومت کیپہلے 100 دنوں میں کابینہ کی عدم تشکیل کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ وفاقی حکومت پہلے سو دنوں میں احتساب بیورو کے چیئرمین کی تعیناتی میں بھی ناکام رہی۔ اور جن عہدوں پر تعیناتیاں ہوئی، جیسے صدر اور گورنر پنجاب وغیرہ۔ تو ان میں بھی پاکستان مسلم لیگ نواز اندرونی مشاورت اور ایسی تعیناتیوں کے لیئے کسی ادارہ جاتی سسٹم کے بغیرکام کرتی نظر آئی۔رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف کی سینیٹ، قومی اسمبلی اور وزیرا علی پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے اجلاسوں میں عدم موجودگی کو بھی نوٹ کیا گیا اور اسے جمہوری عمل کے منافی قرار دیا گیا۔

اس کے علاوہ حالیہ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد وفاقی حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی پالیسی کو بھی مبہم قرار دیا گیا۔ جبکہ ٹیکس اصلاحات نہ کرنے، قائمہ کمیٹیز کی قیام میں اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی اور مقامی حکومتوں کے قیام کے بارے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی پر بھی رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی دوسرے صوبوں کے مقابلوں میں اجلاسوں کی کم تعداد ، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت لوکل گورنمنٹ بل دیر سے پیش کرنے اور اپنی کابینہ کے سائز کی وجہ سے رپورٹ میں جگہ حاصل کرپائی۔ جس میں وزیر اعلی کے 13 وزرا ، 5 مشیر ، 7 معاون خصوصی اور 32 پارلیمانی سیکرٹریز کا خصوصی ذکر کیا گیا۔