کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطا ف حسین نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف سنجیدگی اور برد باری کا مظاہر ہ کر یں اور’’ کچھ دو اور کچھ لو‘‘ کے اصول پر گامزن رہتے ہوئے مذاکرات کافی الفوردوبارہ آغاز کریں۔
لندن سے جاری اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ دھرنے دینے والی جماعتیں حکومت کو درپیش مشکلات کا احساس کریں اور حکومت بھی دھرنے دینے والی جماعتوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ وفکر کے عکاس ہیں۔
حکومتی نمائندگان اور اس کی ہم خیال جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کے دوران جوائنٹ سیشن کے دوران پاک فوج اور آئی ایس آئی جیسے اداروں پر بے جا الزام تراشی سے گریزکریں کیونکہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے ناصرف اداروں کا تقدس مجروح ہوتا ہے بلکہ پاکستان دشمن عناصر کو اس طرح کی الزام تراشی سے پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع میسر آجاتا ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ عام آدمی کو بااختیار بنانا، جاگیردارانہ اور موروثی نظام کا خاتمہ ، قومی خزانے سے لوٹی ہوئی رقم کی واپس منتقلی، لوکل باڈیز سسٹم کے نظام کا ملک میں نفاذ ، ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام ، پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنا، خواتین کو مساوی حقوق دینا، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا۔
اسپتالوں میں علاج معالجہ کے نظام کو جدید طرز پر استوار کرنا اور انصاف کے حصول کو آسان اور انتہائی سستا بنانا ایسے مطالبات ہیں جن کی کوئی مخالفت نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور ڈی سینٹرلائزیشن کا دور ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر عوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کو نچلی سطح پر بااختیار بنانے کے لئے انتظامی بنیادوں پر کم ازکم 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔